اسلام آباد ( آن لائن ) انکشاف ہوا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی رہنمائوں پر چیک رکھنے کیلئے ایک انتہائی فعال انٹیلی جنس شعبہ بھی قائم کررکھا ہے جس کے ارکان کی تعداد 12 سے 20 تک بتائی گئی ہے جو صرف اور صرف عمرا ن خان کو ہی جوابدہ ہے۔ ایک اہم سیاسی شخصیت اس شعبے کی سربراہ ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ شعبہ دیگر پارٹی رہنمائوں کے قریب رہ کر ان کا ہر طرح سے جائزہ لیتا رہا ہے اور بعد ازاں اس کی رپورٹ کی روشنی میں عمران خان حتمی فیصلہ کرتے ہیں۔ راولپنڈی میں فیاض الحسن چوہان کی فراغت کا فیصلہ بھی اسی شعبے کی سفارش پر کیا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کے انٹیلی جنس شعبے نے عمران خان کو فیاض الحسن سمیت پورے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے رپورٹس دی ہیں اور ان رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کس رہنما نے اپنے کس رشتہ دار کو آگے لانے کیلئے لابنگ کی اور کس یونین کونسل میں پارٹی کے رہنمائوں نے اپنے نامزد لوگوں کی حمایت کرنے کی بجائے انتہائی رازداری سے مخالف فریق کیلئے نہ صرف کام کیا بلکہ مخالف فریق کو کامیاب کروا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ پارٹی ٹکٹ کیلئے چنے گئے امیدوار سے متعلق ان کا موقف ٹھیک تھا ۔پی ٹی آئی کا انٹیلی جنس اس وقت چاروں صوبوں میں رپورٹس مرتب کررہا ہے انٹیلی جنس شعبہ امیدواروں کے حوالے سے رپورٹس بھی مرتب کررہا ہے کہ کسی پر سنگین نوعیت کا فوجداری مقدمہ تو درج نہیں یا کوئی منشیات فروشی وغیرہ کے دھندے میں ملوث تو نہیں ہے عمران خان امیدواروں کی نامزدگی کے حوالے سے پی ٹی آئی کے انٹیلی جنس شعبہ کی رپورٹس کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔