پشاور(نیوزڈیسک)خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے آج ایک بار پھر مظاہروں اوردھرنوں کاسلسلہ جاری رہا۔بصارت سے محروم افراد، پرنٹینگ پریس مالکان اور بلور خاندان کے خلاف تین مظاہروں کی وجہ سے شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے آنے والے نابینا افراد خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے جمع ہوئے جہاں پر انہوں نے دھرنا دیا اور احتجاجی مظاہرہ کیا،نابینا مظاہرین کا کہناتھا کہ صوبائی حکومت نے ان کو کئی بار نوکریاں دینے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم کئی ماہ گذر جانے کے باوجود بھی ان کو نوکریاں نہیں دی گئی، دوسری جانب پشاور کے پرنٹنگ پریس مالکان نے بھی اپنے مطالبات کےلئے اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرے باز ی کی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت کی عدم توجہی کے باعث کئی پرنٹنگ پریس بند ہوچکے ہے، لہذاحکومت اس مسئلے پر توجہ دیکر ہمارے مسائل حل کریں۔ادھر حیات آباد میں فیکٹری کے بند ہونے پر مزدوروں نے مظاہرہ کیا، مظاہرین نے عوامی نیشنل پارٹی کے خلاف شدید نعرے بازی کی، مظاہرین کا کہناتھا کہ بلور خاندان نے فیکٹری کو بند کرکے مزدوروں پر ظلم کیا ، متاثر ہ مزدوروں کو ایک سال کے بقایاجات تنخوایں فوری طور پر ادا کریں۔خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے مظاہرے اوردھرنے،ارکان اسمبلی نے بھی ریکارڈ قائم کردیااسمبلی سے غیر حاضری معمول بنالیا،خیبرپختونخوا اسمبلی کااجلاس، کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ایک بارپھر ملتوی،خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس ایک ماہ کے وقفے کے بعد پیر کودوبارہ شروع ہوا تاہم کورم پورا نہ ہونے پر سپیکر نے ایک بارپھر اجلاس آج تک ملتوی کر دیا، ایک ماہ سے قبل سپیکر نے صوبائی اسمبلی کااجلاس 16نومبر تک ملتوی کیا تھا پیر کے روزاسمبلی کااجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس جونہی شروع ہوا تو گنتی کے چند ممبران اجلاس میں شریک ہوئے، جس پر سپیکر نے اجلاس منگل تک ملتوی کر دیا۔