منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

زین قتل کیس ، ملزمان طاقتور، اکیلی مقدمہ نہیں لڑسکتی،والدہ

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)زین قتل کیس ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران زین کی والدہ اور بہنوں نے سپریم کورٹ میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔زین کی والدہ نے عدالت کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ بیٹا مرگیا اللہ کی رضا ہے، اس لیے برداشت کیامیں اکیلی مقدمہ نہیں لڑ سکتی، ملزمان بہت طاقتور ہیںٹرائل کورٹ کے فیصلے کو اللہ کی رضا سمجھ کر قبول کرلیا۔ بنچ کے سربراہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے زین کی والدہ سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں ماموں کو مدعی آپ نے بنایا تھا یا وہ خود بنے ؟ زین کی والدہ نے موقف اپنایا کہ میں نے مدعی نہیں بنایا بھائی خود کیس میں فریق بن گئے۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر کوئی ملزم ہے توا سے کٹہرے میں لانا ریاست کا کام ہے ،جس جج نے فیصلہ دیا اس نے بظاہر زیادتی کی، ذیلی عدالت میں مقدمے سے لگتا ہے انصاف نہیں ہوا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے زین کی والدہ سے آپ کو مقدمہ لڑنے کی ضرورت نہیں یہ سرکار کاکام ہے کوئی پولیس اہلکار آپ کو تنگ نہیں کرے گا، آپ کے ساتھ انصاف کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔یاد رہے کہ زین کو لاہور میں رواں سال کے شروع میں سابق وفاقی وزیر کے بیٹے مصطفی کانجو اوراس کے ساتھیوں نے قتل کردیا تھا جس کا مقدمہ مقامی عدالت میں زیرِ سماعت تھا۔ کئی مہینے کی مسلسل سماعت کے دوران مدعی اور عینی شاہدین اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے تھے جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے ازخود نوٹس لے کر بنچ تشکیل دیا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…