اسلام آباد(سپیشل رپورٹ)فرانس کے دارالحکومت پیرس میں دہشت گردی کے خوفناک حملے میں مرنے والوں کی تعدا د اب تک 180 ہوگئی ہے جبکہ200 سے زیادہ زخمی ہیں۔متعددزخمیوں کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ مرنے والوں میں مرد ، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ حالات کے پیش نظر پیرس میں کرفیو لگا دیا گیا۔ پولیس کی مدد کیلئے فوج بھی طلب کرلی گئی ہے۔ صدر فانسواہولیند نے ملک میں فوری طور ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور فرانس کی تمام سرحدوں کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے۔بین الاقوامی اور یورپی ممالک سے پروازوں کی آمد ورفت جاری ہے تاہم ائیر پورٹس پر خصوصی سیکورٹی افسران تعینات کردیئے گئے ہیں۔سخت ترین چیکنگ کے بغیر کسی بھی مسافر کو جانے اور آنے کی اجازت نہیں۔دھماکے جمعہ کو رات گئے اس وقت ہوئے جب پیرس کے ایک اسٹیڈیم میں میزبان ملک اور جرمنی کی فٹ بال ٹیموں کے درمیان انتہائی اہم اور دلچسپ میچ جاری تھا کہ اسٹیڈیم کے باہراچانک ایک ریسٹورنٹ میں خود کش حملہ ہوا جس میں پندرہ افراد ہلاک ہوگئے۔پہلے حملے کے کچھ ہی دیر بعد یکے بعد دیگرے دواور دھماکے ہوئے جس سے صورتحال مزید خراب
بلاول کی تنقید پر کپتان کے طوفانی باؤنسر۔۔۔
ہوگئی۔ دھماکوں کے وقت اسٹیڈیم میں صدر فانسواہولیند اوروزیر اعظم کی کابینہ بھی موجود تھی۔ اسٹیڈیم میں80 ہزار سے زیادہ افراد کے میچ دیکھنے کی گنجائش ہے اور اسٹیڈیم شائقین سے کچا کچ بھرا ہوا تھا۔دھماکوں کے فوری بعد سیکورٹی اسٹاف نے صدراورکابینہ کے ارکان کو وہاں سے نکالا۔ اہم میچ ہونے کے باعث سیکورٹی اور بھاری پولیس کی نفری اسٹیڈیم کے باہر موجود تھی۔ شائقین کو میچ کے اختتام پر کنٹرول کرنے کیلئے بیرئیر لگائے ہوئے تھے۔ شائقین کو صبر اور حوصلے کی تلقین کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں آہستہ آہستہ وہاں سے نکالا جس کے باعث کوئی ہلڑ بازی دیکھنے میں نہیں آئی۔اسی اثنا میں دہشت گردو ں نے جو مختلف گاڑیوں میں سوار تھے اسٹیڈیم سے تھوڑے فاصلے پر قائم ہوٹلز پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں مزید افراد ہلاک ہوگئے۔ دہشت گروں نے ایک کلب میں جہاں ایک امریکی بینڈ پرفارم کررہا تھا اس کے اندر داخل ہوکر فائزنگ کردی جس سے درجنوں افراد ہلاک ہوگئے جبکہ سو سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا لیا۔واردت کے پندرہ منٹ بعد پولیس کی نفری جائے حادثہ پر پہنچی جبکہ فوج کے تعاون سے علاقے کی ناکہ بندی کردی گئی۔سیکورٹی فورسز نے فوری طور رپر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا جس کے نتیجے میں آٹھ دہشت گردوں ہلاک ہوگئے۔واقعے کے باعث پیر س میں ہر طرف افراتفری پھیل گئی اور ٹرینوں سمیت ہر قسم کی ٹریفک بند کردی گئی۔میچ کے سبب شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر آنے جانے والوں کا بہت زیادہ رش تھا۔ فٹ بال میچ دیکھنے کیلئے یورپ اور فرانس بھر سے ہزاروں افراد پیرس آئے ہوئے تھے۔واقعے کے بعدسے اب تک تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نفاذ ہے۔ سڑکوں پرہر طرف ایمبولینس دوڑتی دکھائی دے رہی ہیں جبکہ روشنیوں اور خوشبوں کیلئے مشہور دارالحکومت پیرس میں افراتفری اور چیخ و پکار کے منظر نظر آرہے ہیں۔ کرفیو کے باعث وہ مقامات جو چوبیس گھنٹے دن کا سماں پیش کرتے تھے ویران ہیں۔