اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پرعملدر آمد کی رفتار سے وزیراعظم نواز شریف ناخوش نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلان کے کچھ حصوں پر عمل ہوا مگر زیادہ تر پر نہیں ہوا۔ کسی صوبے میں پیش رفت زیادہ ہوئی، کسی میں کم اور کہیں تو بالکل نہیں۔ پراگریس ہر جگہ برابر ہونی چاہیئے، اگر کوئی امپیڈمنٹس ہیں تو کھل کر بتائیں، اب فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کی فوری ضرورت ہے۔عسکری حکام اور وزارت داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان، آپریشن ضرب عضب، کراچی آپریشن سمیت ملکی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ بھی دی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی موجودگی میں سیاسی قیادت نے آئینی ترمیم اور فوجی عدالتیں بنانے کا فیصلہ کیا، ایسے اجلاس روز نہیں ہوتے، پلان کے ہر حصے پر نتیجہ خیز عمل درآمد کرنا ہے۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں کم کام ہو رہا ہے، اب کچھ حصہ آگے تو بڑھا ہے لیکن بہت زیادہ حصے پر پیشرفت نہیں ہوئی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے چوکنا رہنا ہوگا۔وزارت داخلہ نے نیشنل ایپکس کمیٹی کو بتایا کہ مدارس رجسٹریشن اور مالی آڈٹ کرانے پر تیار ہو گئے ہیں۔ کراچی آپریشن مکمل کامیابی کے حصول تک جاری رہے گا۔ پنجاب میں انسداد دہشت گردی فورس بنانے کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے اور مزید دیگر صوبوں میں کام جاری ہے۔اجلاس میں یہ بات بھی بتائی گئی کہ فرقہ واریت اور منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کوئی ٹھوس قانون موجود نہیں۔ وفاق اور صوبوں نے اتفاق کیا کہ اب ایسے شرپسند عناصر کو قانون کے شکنجے میں لانے کے لیے موثر قانون سازی کی جائے گی۔ مساجد اور مدارس کو قومی دھارے میں لانے کے لیے جامع منصوبہ بنایا جائے گا۔