اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حکومت نے اُن مساجد اور دیگر عبادت گاہوں کے باہر کیمرے لگانے کا فیصلہ کیا ہے جہاں پر مبینہ طور پر دوسرے مسالک کے خلاف نفرت انگیز تقاریر ہو رہی ہیں۔جمعرات کو نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت کے اہم اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں چوہدری نثار نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں گلگت بلتستان، پنجاب اور سندھ کے کچھ علاقوں میں واقع عبادت گاہوں کے باہر کیمرے لگائے جائیں گے تاکہ ایسے عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاسکے۔اُنھوں نے کہا کہ ملک بھر میں قائم دینی مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق اجلاس آئندہ ہفتے طلب کیا گیا ہے جس میں علماء کے نمائندے بھی شریک ہوں گے جس میں مدارس کی رجسٹریشن کے لیے فارم کو مزید آسان بنانا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے نیشنل ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت نفرت انگیز مواد شائع کرنے اور ایک دوسرے کے خلاف قابل اعتراض تقاریر کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی گئی ہے۔15 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین ابھی تک رجسٹرڈ نہیں ہوئے اور یہ لوگ کیمپوں سے نکل کر آبادیوں میں آگئے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ ان افراد کو واپس بھیجنے سے متعلق افعان حکومت سے مذاکرات ضروری ہیں۔اُنھوں نے کہا کہ کالعدم شدت پسند تنظیموں کے خلاف گذشتہ نو ماہ کے دوران 11 ہزار آپریشن خفیہ معلومات کی روشنی میں کیے گئے