کراچی (نیوزڈیسک) وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں سیاسی جماعتوں میں موجود عسکری ونگز ، دہشت گرد تنظیموں اور ان کے سہولت کار وں کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے اور ان کے مالی نیٹ ورک کا قلع قمع کیا جائے ۔ گرفتار دہشت گردوں کے خلاف درج مقدمات میں تفتیش کے نظام کو بہتر بنانے کے لے اسپیشل پراسکیوشن سروس شروع کی جائے اور تفتیشی نظام میں مزید اصلاحات کی جائیں ۔ ہائی پروفائل کیسز کی تحقیقات کے لےے تمام ادارے مشترکہ طور پر اقدام کریں ۔ دہشت گردی کے مقدمات کے چالان جلد از جلد متعلقہ عدالتوں میں بھیجے جائیں تاکہ قانون کے مطابق عدالتیں فیصلہ کر سکیں ۔ کراچی میں سی سی ٹی وی کیمرے کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے ۔ اہم شخصیات کی سکیورٹی کے لےے بھی مشاورت سے پلان تیار کیا جائے ۔
مزیدپڑھیئے:رینجرزنائن زیروسے کس کولے گئے
یہ ہدایات وزیر اعظم نے جمعرات کو گورنر ہاو س میں امن وامان کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دیں۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، ڈی جی رینجرز ، چیف سیکرٹری سندھ اور آئی جی سندھ نے وزیر اعظم کو امن وامان اور کراچی آپریشن پر بریفنگ دی ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ صوبائی حکومت کراچی میں امن وامان کے لےے اقدامات کر رہی ہے ۔ پراسکیوشن کے نظام میں اصلاحات کی جا رہی ہیں اور ناقص کارکردگی کے حامل پراسکیوٹرز کو ان کے عہدے سے ہٹا کر نئے افسران کو تعینات کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کی مشاورت سے کراچی آپریشن کو مزید تیز کرنے اور قیام امن کے لےے اقدامات کےے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے کہا کہ سکیورٹی اداروں کو جدید مزید وسائل کی فراہمی کے لےے وفاقی حکومت تعاون کرے ۔ جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ اس حوالے سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا ۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری سندھ نے وزیر اعظم کو قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ ڈی جی رینجرز نے اپنی بریفنگ میں کہا کہ رینجرز اور سکیورٹی اداروں کی کارروائیوں سے کراچی میں امن قائم ہوا ہے ۔ شہر قائد میں امن کے باعث عید پر تاجر برادری کے اعداد و شمار کے مطابق 70 ارب روپے اور جشن آزادی پر 5 ارب روپے کی ریکارڈ خریداری ہوئی ۔ کراچی آپریشن سے عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کاروں کو بھی تحفظ فراہم کر رہے ہیں ۔ سائٹ لمیٹڈ میں ڈیڑھ کروڑ روپے کی بچت ہوئی ۔ یہ رقم گھوسٹ ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں استعمال ہوتی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں بلا امتیاز جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی جاری ہے ۔ ڈی جی رینجرز نے کہا کہ پراسکیوشن کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ مربوط تفتیش سے ہی ملزمان کو سزائیں دلوائی جا سکتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے اور دہشت گرد تنظیموں کے مالی نیٹ ورکس کو بھی ختم کرنے کے لےے اقدامات کےے جا رہے ہیں ۔ اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ رینجرز اور پولیس عسکری ونگز کے خلاف سخت کارروائی کرے ۔ دہشت گرد تنظیموں کے سہولت کاروں ، مالی معاونین اور رابطہ کاروں کے خلاف بھی آپریشن کو مزید تیز کیا جائے اور ان کی سرپرستی کرنے والے سیاسی اور غیر سیاسی عناصر کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ آئی جی سندھ نے ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل پر قاتلانہ حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا اور بتایا کہ وہاں پر موجود سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل فوٹیج غیر واضح ہے ، جس کے معیار کو بہتر بنانے کے لےے غیر ملکی ماہرین کی مدد لی جائے گی اور اس کو لندن بھجوایا جائے گا ۔ وزیر اعظم نے کیمروں کی خراب کارکردگی پر ناراضی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ کراچی میں جدید کیمرے لگائے جائیں ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ایم این اے رشید گوڈیل پر قاتلانہ حملے کے ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے ۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لےے اسپیشل پراسکیوشن سروس شروع کی جائے گی ۔ تفتیش کرنے والے افسران اور پراسکیوٹرز کو جدید تربیت دی جائے گی ۔ گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لےے مزید اقدامات کےے جائیں گے ۔ سندھ میں دہشت گردی کے خاتمے کے لےے قومی ایکشن پلان کے نکات پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا ۔ ضلعی سطح پر انٹیلی جنس کے نظام مربوط بنایا جائے گا اور تمام اداروں میں رابطوں کے نظام کو موثر بنانے کے لےے فوری اقدامات کےے جائیں گے
مزید پڑھئے: بھارت نے سرتاج عزیز سے ملاقات روکنے کیلئے حریت رہنماﺅں کو گھروں میں نظر بند کر دیا