جسے موقع ملتا ہے زمینوں پر قبضہ کرلیتا ہے، حکام پورا ملک ’’کتر‘‘ کر بڑے لوگوں کو دیدیں، سپریم کورٹ

4  اگست‬‮  2015

اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی کو حکم دیا ہے کہ ایک ہفتہ میں گریڈ ایک سے پانچ تک کے کم آمدن والے ملازمین کو مختلف ہاؤسنگ اسکیموں کے تحت اب تک دئیے گئے پلاٹس کے اعداد و شمار پیش کئے جائیں، عدالت نے قرار دیا ہے کہ جس کو موقع ملتا ہے زمینوں پر قبضہ کر لیتا ہے۔ فیڈرل ہاؤسنگ اسکیم کے حکام کو چاہئے کہ پورے ملک کو کتر کر بڑے لوگوں کو دے دیں، کیا بڑے ملازمین تنخواہیں نہیں لیتے یہ ملک امیروں کے لیے بنا ہوا ہے یہاں تو افسران ڈیپوٹیشن پر آتے ہیں 4ماہ میں پلاٹ اپنے نام کراتے ہیں اور بیچ کر اپنے اصل محکمہ میں چلے جاتے ہیں، چھوٹے ملازمین کو پلاٹ نہیں دینے تو انہیں نیلا تھو تھا دے دیں، غریبوں کی بستیاں تو بارشوں اور طوفانوں میں اجاڑ دی گئیں کیا کبھی کسی سرکاری افسر کی پراپرٹی پر بھی قبضہ ہوا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے دورکنی بنچ نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ سوسائٹی کی جانب سے اسلام آبادہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف دائر اپیل کی سماعت کا آغاز کیا تو جسٹس جواد خواجہ نے کہا کوٹہ سسٹم کے تحت پلاٹوں کی ملازمین میں تقسیم بذات خود ایک تفریق ہے، ملک میں عجیب صورتحال ہے غاصبانہ قبضہ کر کے مساجد تعمیر کی جاتی ہیں اور نمازی دھڑا دھڑ نمازیں پڑھتے ہیں ان کو کوئی یہ نہیں بتاتا کہ قبضے کی زمین پر بنائی گئی مساجد میں نماز جائز نہیں ہوتی، اس حوالے سے واضح فتوے موجود ہیں۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کیابڑے ملازمین تنخواہیں نہیں لیتے کوٹہ سسٹم تو بذات خود تفریق ہے کیونکہ کوٹہ کے تحت تو یہ ہو گا کہ 22گریڈ کے افسر کو پلاٹ دے دو اور نائب قاصد کو پلاٹ نہ دو کیونکہ چھوٹے گریڈ کا ملازم نہ تو ملک کا شہری ہے اور نہ اس کے بیوی بچے ہیں۔ عدالت کو یہ بتایا جائے کہ بی ایس 1تا5کے ملازمین کو اسلام آباد کے تمام سیکٹر ز میں کتنے پلاٹ دیئے گئے ہیں۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ سو ئٹزرلینڈ کےسفیر جب اپنے وطن واپس گئے تو ان سے کسی نے اسلام آباد کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا دارالحکومت انتہائی خوبصورت شہر ہے جو پاکستان سے 20منٹ کی مسافت پر واقع ہے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ غریبوں کی بستیاں تو بارشوں اور طوفانوں میں اجاڑ دی گئیں کیا کبھی کسی سرکاری افسر کی پراپرٹی پر بھی قبضہ ہوا ہے۔
(بشکریہ ۔۔جنگ)



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…