پاکستان ملاعمر کی ہلاکت پرپالیسی بیان دے ،چیرمین سینٹ

4  اگست‬‮  2015

اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینیٹ چیئرمین رضا ربانی نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے ملتوی ہونے اور ملاعمر کی ہلاکت کے حوالے سے ہاؤس کو بریفنگ دے۔سینیٹ کے چیئرمین نے قائد ایوان راجا ظفر الحق کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے پر پالیسی بیان کے لیے منگل یا بدھ کے روز وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کی سینیٹ میں موجودگی کو یقینی بنائے۔انھوں نے ظفر الحق سے کہا کہ ’وزیراعظم کے مشیر کو کل طلب کیا جائے تاکہ ہاؤس کو مذاکرات اور اس پر ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کیا جائے۔‘انھوں نے ظفر الحق کو سینٹر فرحت اللہ بابر کے ’عوامی اہمیت کے معاملے‘ پر سوال اٹھانے پر یہ ہدایات کیں، جس میں کہا گیا تھا کہ ملاعمر کی ہلاکت کے حوالے سے پاکستانی وزارت خارجہ کی خاموشی سے بین الاقوامی برادری میں پاکستان کے خلاف شکوک وشبہات پیدا ہورہے ہیں۔سینٹر بابر کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملاعمر 2013ء میں ہلاک ہوئے اور اس بارے میں پاکستانی حکومت نے ان کو بتایا ہے جبکہ ’ہمارے ادارے اس بات کی تردید نہیں کررہے‘۔ان نے کہا تھا کہ ’ملاعمر کی ہلاکت کے حوالے سے سرکاری سطح پر ایک بیان جاری ہونا چاہیے۔ کیا پاکستانی حکومت اس حوالے سے آگاہ تھی؟ اور کیا ملا عمر کی ہلاکت کے حوالے سے پاکستان نے افغان حکومت کو اطلاع دی۔‘انھوں نے کہا کہ اس سے قبل 2 مئی 2011ء کو پاکستانی علاقے ایبٹ آباد میں امریکی فوج کے خفیہ آپریشن کے دوران القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن ہلاک ہوئے تھے اور اب ملا عمر کی ہلاکت پر پاکستان کو ایک بار پھر عالمی طور تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینٹر بابر نے مزید کہا کہ ملا عمر دو سال قبل ہلاک ہوئے، تو عید الفطر پر ان کی جگہ کس نے بیان جاری کیا تھا جس میں افغان امن مذاکرات کو خوش آمدید کہا گیا تھا، کون ملاعمر کی روپ میں یہ سب کررہا تھا؟‘
یاد رہے کہ ملا عمر کی ہلاکت کے بعد افغان حکوت اور طالبان کے درمیان گذشتہ ہفتے مری میں ہونے والے مذاکرات ملتوی ہوگئے تھے، اس مذاکراتی ٹیم میں طالبان اور افغان حکومت کی نمائندگی کرنے والے دو افراد، ایک پاکستانی جبکہ امریکا اور چین سے ایک ایک فرد شامل ہے۔
(بشکریہ ۔ڈان نیوز)



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…