اتوار‬‮ ، 20 جولائی‬‮ 2025 

دریائے سندھ میں 11 یا 12 لاکھ کیوسک پانی آنے سے صورتحال خطرناک ہوسکتی ہے، قائم علی شاہ

datetime 28  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حیدرآباد/جام شورو (نیوزڈیسک)وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کی حدود میں دریائے سندھ میں اس وقت برساتی پانی پانچ لاکھ کیوسک ہے ،منتخب اراکین اسمبلی ،محکمہ آبپاشی ،محکمہ ریونیو سمیت دیگر تمام ادارے الرٹ ہیں گڈو ،ٹوڑھی ،کے کے بنداور قادر پور بندوں پر پانی کا دباء برقرار ہے اگر صوبہ سندھ میں 11لاکھ یا 12لاکھ کیوسک پانی آنے کے باعث صورتحال خطرناک ہوسکتی ہے تاہم اس کے لئے بھی انتظامات کئے گئے ہیں۔جبکہ بارشیں مزید ہونے کے دورا ن نقصان ہوسکتاہے۔صوبہ سندھ میں نئے چھوٹے ڈیم تعمیر کئے جارہیں ہیں جس کے تحت دراوت ڈیم اور نئے گاج ڈیم تعمیر کئے گئے ہیں۔پی پی پی کی حکومت بھاشا ڈیم بنانے کی حامی ہے جس کے تحت پانی ضائع نہیں ہو گا ، صوبے میں مزید ڈیمز بنائے جائیں گے ۔ وہ پیر کو کوٹری بیراج جام شورو المنظر پل پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ کالا باغ ڈیم ہرگز قبول نہیں ہے، ملک کے عوام نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے منصوبہ کو رد کردیاہے جس کا فیصلہ منتخب ا سمبلیو ں سے بھی آ چکا ہے۔وز یراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ کوٹری بیراج جام شورو کے ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج ضروری ہے جس کے باعث سمندری علاقوں کا تحفظ ہونے کے دوران جھنگلی آبی حیات کیلئے بھی پانی بہت ضروری ہے ۔ایک سوال کے جواب میں سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سکھر بیراج اب بھی 25سے 30سال کے لئے مضبوط ہے، سکھر بیراج کی بہتری اور مرمت کے لئے جلدہی ورلڈ بنک کا وفد دورہ کرے گا اور ان سے محکمہ آبپاشی کے ماہرین کی ملاقات میں نئے بیراج کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ہمیں بھاشا ڈیم پر بھی اعترض ہے۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ پنجاب صوبہ تونسہ اور پنج نند صرف سیلاب کے دوران پانی اسٹاک کرنے کا مجاز ہے۔ 1991ءکےپانی کے معا ہد ے سے انحراف کیا گیا ہے۔ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں نئے چھوٹے ڈیم تعمیر کئے جارہیں ہیں جس کے تحت دراوت ڈیم اور نئے گاج ڈیم تعمیر کئے گئے ہیں۔ ڈیم بنانے کا کام واپڈا اتھارٹی کو دیا گیا تھا مگر ہم چاہتے ہیں کہ وہ ڈیم ہم بنائیں ۔سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمیٹ اتھارٹی سمیت پاک آرمی ،نیوی رینجر ز اور سول انتظا میہ الرٹ ہے۔قبل ازیں محکمہ آبپاشی کوٹری بیراج ریجن حیدرآباد میں محکمہ کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے حکام کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ متوقع سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے ایسے اقدامات کیے جائیں کہ جن سے کم سے کم نقصانات کا اندیشہ ہو اور خصوصاً ان مقامات کی بالخصوص نگرانی کی جائے جن کو انتہائی حسا س قرار دیاگیا ہے اور اس ضمن میں کوئی لیت ولعل بردا شت نہ کیا جائے ، سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں نقصا نا ت دور رس اثرات چھوڑتے ہیں جن کا خمیازہ صوبے کی تعمیر و ترقی کو بھگتنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کتنی ہی بہتر کیوں نہ ہو مگر ہمیں تمام تر احتیاطی تدابیر اختیا ر کرنا ہوں گی اور اس وقت تک یہ عمل جاری رہنا چا ہیے جب تک سیلاب کا یہ عمل اپنے اختتام تک نہیں پہنچ جاتا ۔ انہو ں نے کہا کہ قدرتی آفات اپنی جگہ مگر انسانی کوتاہی کو نظر انداز کرنا قطعی درست نہیں ہو گا جس سے انسانی جا ن و مال اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچے ۔ اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ صوبائی وزیر لائیو اسٹاک اینڈ فشریز جام خان شورو ، کمشنر حیدرآباد آصف حیدر شاہ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے چیف انجینئر کوٹری بیراج جنید احمد میمن نے وزیر اعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا کہ اس وقت کوٹری بیراج سے 160500 کیوسک پانی گزر رہا ہے جبکہ اس بیراج سے پانی گزرنے کی حد 9اکھ کیوسک ہے جبکہ 3 اگست تک درمیانے درجے کا سیلاب یعنی 3 لاکھ کیوسک پانی کوٹری بیرا ج سے گزرے گا ۔ اس میں سندھ بھر میں اور کوہ سلمان میں آیندہ تین روز تک متوقع بارشوں سے اضافہ بھی ہوسکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ عمل 15 ستمبر تک جاری رہے اس لیے محکمے کو الرٹ رہنا ہو گا ۔ انہوں نے بتایا کہ فی الوقت 5قامات کو حساس قرار دیا گیا ہے جن کی نگرانی جاری ہے اور تمام متعلقہ مشینری دستیا ب ہے ۔ اس موقع پر کمشنر حیدرآباد ڈور یژ ن آصف حیدر شاہ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا کہ گزشتہ را ت حیدرآباد میں 52 سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی مگر ان کی ، مقامی انتظامیہ اور نکاسی آب کے اداروں کی مسلسل جدوجہد کی وجہ اور رات بھر بجلی کا بریک ڈاؤن ہونے کے باوجود بروقت برساتی پانی کا نکاس کر دیاگیا جس سے صبح شہریوں کو کسی تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔ اس ضمن میں 27 جنریٹر استعمال کیے گئے جبکہ شہر کو آیندہ تین روز تک ہونے والی متوقع بارشوں میں کم سے کم 72 جنریٹرز اور ان کے لیے ڈیزل کی ضرورت ہے تاکہ بروقت نکاسی آب اور صفائی کا انتظام ہو سکے جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے ۔



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…