اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری نے امریکی حکام کو پا کستا ن کے اندرو نی معا ملا ت میں بھا رتی مدا خلت اور دہشتگر دی با رے آ گا ہ کر تے ہو ئے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کا حا می نہیں ان کے خلاف بلا تفریق کارروائی کر رہا ہے۔ دہشتگرد اچھا یا برا نہیں ہوتا، وہ صرف دہشتگرد ہوتا ہے۔ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں،خطے میں امن کیلئے بھارت اور پاکستان کے ساتھ برابری برتی جائے، پاکستان بھی نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کا حق دار ہے،پاک امریکا تعلقات درست سمت کی جانب ہیں اور دونوں طرف کے رویے بھی مثبت ہیں۔ پاک امریکا تعلقات پاکستان کے لیے انتہائی اہم اور لازمی ہیں۔ دفاعی پارٹرنرشپ بھی پہلے سے زیادہ بہتر ہیں اور دوطرفہ ڈیفنس اداروں اور حکام کے درمیان اعلیٰ سطحی پر تبادلہ خیال اور ڈائیلاگ ہوتا رہتا ہے اور جاری رہے گا۔ ان خیا لا ت کا اظہا ر انہو ن نے پینٹاگون میں نائب وزیر دفاع کرسٹیم ورموت اور نیشنل سیکیورٹی امور کے ڈپٹی مشیر ایورل ہینز سے ملاقاتوں اورمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا کہ پاکستان بھی نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کا حق دار ہے۔ اس معاملے میں امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے۔ نیوکلیئرٹیکنالوجی کو توانائی، زراعت اور طب کے شعبے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام دہشت گردوں کےخلاف ہے اور ان کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔ دہشتگرد اچھا یا برا نہیں ہوتا، وہ صرف دہشتگرد ہوتا ہے۔ اعزاز چودھری نے بتایا کہ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں افغانستان کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ پاکستانی سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں۔ اس سے قبل اعزاز احمد چودھری نے پینٹاگون کا دورہ کیا اور امریکی نائب وزیر دفاع سے ملاقات میں دوطرفہ دفاعی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں پاک امریکا تعلقات میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دوطرفہ روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ اعزازچودھری نے امریکی قومی سلامتی امور کی مشیر ایورل ہینز سے وائٹ ہاوس میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماوں نے پاک امریکا تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اعزاز چودھری کی یو ایس ایڈ کے نگراں منتظم سے بھی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں پاکستان میں یو ایس ایڈ کے منصوبوں اور اقتصادی تعاون پرغور کیا گیا۔ سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری نے پاک امریکا اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے وسیع تناظر میں پاکستان امریکا سیکیورٹی استحکام اور ایٹمی عدم پھیلاو کے لیے ورکنگ گروپ کے مذاکرات کو بامقصد، مفید اور دوطرفہ مفادات کی ضرورت قرار دیتے ہوئے اپنے دورہ واشنگٹن کو خوشگوار اور مثبت قرار دیا۔ سیکریٹری خارجہ امریکی نائب وزیر دفاع سے ملاقات میں دہشتگردوں کے خلاف پاکستان کی کوششوں میں امریکی تعاون کا بھی شکریہ ادا کیا، جبکہ امریکی نائب وزیر دفاع نے پاکستان اور امریکا کے درمیان ڈیفنس تعلقات کو خطے میں سیکیورٹی اور استحکام کے لیے ایک اہم عنصر قرار دیا۔ امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک امریکا تعلقات ملاقاتوں اور مذاکرات میں پاک بھارت تعلقات، بلوچستان کی صورتحال سمیت متعدد ایسے امور پر بھی بات ہوئی جن پر پاکستان اور امریکا کے درمیان سوچ اور حکمت عملی کا اختلاف ہے، بھارت کے لیے سول نیوکلیئر ڈیل پاکستانی معاملات میں بھارتی مداخلت اور دہشتگردی ، پاکستانی نیوکلیئر پیش رفت، یمنی اور سعودی عرب کی صورتحال میں پاکستانی کردار کا ذکر بھی آیا ہے، تاہم پاک امریکا مذاکرات کی نوعیت تمام امور کا مجموعی جائرہ تھا اور مذاکرات خوشگوار ماحول میں آغاز اور اختتام کو پہنچے۔ سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری اپنا دورہ واشنگٹن مکمل کرنے کے بعد نیویارک میں پاکستانی مشن برائے اقوام متحدہ کی ایک تقریب میں بھی شرکت کریں گے، جو اقوام متحدہ کے تحت پاکستان امن دستوں کے اہم کردار اور خدمات کو خراج تحسین کے لیے ہر سال منعقد ہوتی ہے۔