اسلام آباد (نیوزڈیسک)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نہ ہمارے کہنے پر میاں افتخار حسین پر ایف آئی آر کٹی، نہ ہی میرے اور پرویز خٹک کے کہنے پر رد ہو گی،خیبرپختونخوا پولیس زرداری کی پولیس نہیں نہ ہی پنجاب کے گلو بٹ ہیں، کے پی کے پولیس مکمل طور پر غیر سیاسی ہے،نادرا کے چیئرمین نے ٹربیونل میں پیش ہونا تھاوہ باہر چلے گئے،سب کچھ حکومت کے کہنے پر ہو رہا ہے، کے پی کے بلدیاتی انتخابات میں بد انتظامی کی تمام تر ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، سارے اختیارات الیکشن کمیشن کو دے دیئے تھے، چیف الیکشن کمشنربلدیاتی انتخابات میں بدنظمی کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر معاملے کی تحقیقات کروائیں،میں ٹربیونل کے جج سے درخواست کرتا ہوں کہ این اے 122کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں، ایک ہفتے کے اندر کیس ختم کیا جائے۔ وہ اتوار کو یہاں اپنی رہائش گاہ بنی گالہ میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حقیقی جمہوریت کی بنیاد رکھ دی ہے، میاں صاحب کہتے تھے کہ کہاں ہے میرا پاکستان تو میاں صاحب دیکھ لیں، نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی کی ہے، یہ ہے نیا پاکستان، نیا پاکستان میٹرو بس بنانے سے نہیں بنتا، اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے سے بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پاکستان کے سب سے بڑے بلدیاتی انتخابات ہوئے، جس میں 84ہزار امیدواروں نے حصہ لیا،41ہزار منتخب ہوں گے، پنجاب کی آبادی پاکستان کا 60فیصد ہے پھر بھی وہاں زیادہ سے زیادہ 35ہزار سے زائد افراد منتخب نہیں ہوں گے،خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات میں بدنظمی کی تمام تر ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، ہم نے سارے اختیارات الیکشن کمیشن کو دے دیئے تھے، میں نے خود بدنظمی کی خبریں سن کر پرویز خٹک کو ٹیلیفون کیا کہ یہ کیا ہو رہا ہے تو انہوں نے آگے سے جواب دیا کہ ہمارے پاس اختیارات ہی نہیں، بلدیاتی انتخابات میں بدنظمی کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر معاملے کی تحقیقات کروائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر اتنے بڑے انتخابات نہیں کروا سکتے تھے تو ڈویژن کی سطح پر انتخابات کروا دیتے، تحریک انصاف پر دھاندلی کے الزامات لگانے والے الیکشن ٹربیونل جائیں۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو بھی کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں بدنظمی کی تحقیقات کروائیں۔ عمران خان نے کہا کہ میرے یا پرویز خٹک کے