اسلام آباد(نیوزڈیسک) عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کےلئے قائم انکوائری کمیشن نے تحریک انصاف کے وکلاءاور صحافیوں کو جرح کیلئے آئندہ سماعت پر طلب کر لیا جبکہ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کہا ہے کہ انتخابات میں ریٹرننگ افسران عدلیہ سے لینے کی تجویز تحریک انصاف سمیت 16 سیاسی جماعتوں نے دی۔ جمعہ کو چیف جسٹس ناصر الملک کی زیر صدارت انکوائری کمیشن کے اجلاس میں تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے بتایا کہ تحریک انصاف صحافیوں پر جرح کرنا چاہتی ہے . دونوں گواہوں کو یکم جون کو طلب کیا جائے ، خیبرپختونخوا میں دھاندلی سے متعلق پیپلز پارٹی کے الزامات پر تحریری جواب پیر کو دیں گے ۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے مسلم لیگ (ن )کے وکیل شاہد حامد کے سوالوں کے جواب میں بتایا کہ عام انتخابات 2013ءکے انعقاد سے متعلق ستمبر 2012 ءکے اجلاس میں ریٹرننگ افسران کےلئے عدلیہ سے جوڈیشل افسران لینے کی تجویز سیاسی جماعتوں نے دی ۔ الیکشن کمیشن کی درخواست پر قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے انتخابات کےلئے جوڈیشل افسران بطور ریٹرننگ افسران دینے کی منظوری دی ۔ اشتیاق احمد نے بتایا کہ انہیں علم نہیں کہ بیلٹ پیپرز کی چھائی سے متعلق ریٹرننگ افسران کا طریقہ کار کیا تھا ۔ عام انتخابات میں قومی اور بین الاقوامی مبصرین نے انتخابی عمل کا جائزہ لیا ۔ شاہد حامد نے سوال کیا کہ کیا کسی سیاسی جماعت کے ایجنٹ کو پولنگ سٹیشن سے نکالنے کا واقعہ میڈیا میں رپورٹ ہوا؟ جس پر کمیشن کے سربراہ جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ میڈیا کسی کی شکایت نہیں ، اپنی رپورٹنگ کر رہا تھا۔ اضافی بیلٹ پیپرز کے سوال پر اشتیاق احمد نے بتایا کہ 1970 سے 2013 تک عام انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹرز کے مقابلے میں اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے تاہم 1993 اور 2013 میں اضافی بیلٹ پیپرز چھاپنے کی شرح کم رہی سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے جرح کے دوران بتایا کہ عام انتخابات میں ریٹرننگ افسران نے فارم 16 اور 17 الیکشن کمیشن بھیجنا تھے، باقی تمام انتخابی مواد تھیلوں میں ڈالنا تھا۔ اشتیاق احمد کے مطابق مردو خواتین پولنگ بوتھ کیلئے الگ الگ بیلٹ پیپرز چھاپنے کا طریقہ کار یاد نہیں ۔انکوائری کمیشن نے سینئر صحافی حامد میر اور نجم سیٹھی کو پیر کے روز طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔