جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

ایگزیکٹ کی اسناد دنیا بھر میں عام ہو چکی اب کسی اور سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں، سپریم کو رٹ

datetime 25  مئی‬‮  2015 |

اے کے ڈوگر نے کہا کہ 10 اے کی ترمیم کو پسند کیا گیا ہے ۔ 19 اے آیا اس کو بھی پسند آ گیا ۔ 25 اے سے بھی خوش ہیں میں تو اس سے بھی ناخوش ہوں کہ وزیر اعظم کو زیادہ مواقع دے دیئے جائیں ایک شخص کو بار بار پارٹی کا سربراہ بنانے کا بھی مخالف ہوں حالانکہ لیڈر کو نیچے سے ابھر کر آتا ہے ہمارے لوگ بہت بڑا پیسہ خرچ کرتے ہیں ۔ جسٹس جواد نے کہاکہ آپ نے 4 سے 5 سال قبل فہرست دی تھی جن میں سرور خان کا بھی ذکر تھا کہ یہ اس طبقے سے ہیں جو مراعات یافتہ طبقہ نہیں تھا کچھ ترامیم کو ملا کر پڑھا جائے تو وہ کسی بھی پارٹی کے سربراہ رہ سکتے ہیں اور اپنے کسی ممبر کی نااہلی کر سکتے ہیں ۔ جسٹس آصف نے کہا کہ آپ 175 اے پر خوش نہیں ہیں ۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ ان تمام معاملات کے مخالف ہیں جس سے آئین کو بگاڑا گیا ہے اب میں بات کرتا ہوں کہ جوڈیشل پاور اور جوڈیشل رویو ایک دوسرے کا بدل ہیں یا نہیں ۔ جوڈیشل رویو آئین کے بنیادی خدوخال کا حصہ ہے اور عدالتی اختیار محدود ہے کیونکہ عدالت نے یہ اختیار اختیارات کی تقسیم پر ہے جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ آپ کے دلائل سے لگتا ہے کہ مکس اپ ہوگئے ہیں اے کے ڈوگر نے کہا کہ عدالت چونکہ عدالت ہے اس لئے ان کے پاس جوڈیشل اختیار ہے جسٹس دوست نے کہا کہ ہمیں اختیارات آئین نے دیئے ہیں اے کے ڈوگر نے کہا کہ کیا انتظامیہ مقننہ اور عدلیہ میں کوئی طاقتور ہے جوڈیشل اختیار چونکہ عدالت کے پاس ہے اس لئے اس کو طاقتور سمجھا جاتا ہے ایک جج کا کہنا تھا کہ یہ وارثتی اختیار ہے جسٹس جان مارشل نے کہا کہ جوڈیشل پاور عدالتی اختیار ہے قرارداد مقاصد جس طر ح سے آئین سے باہر ہے اس طرح سے عدالتی اختیار بھی آئین سے باہر ہے ججز پارلیمان کے تحت نیچے نہیں باہر ہیں ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ برطانیہ میں ججز تخت کے نیچے ہیں ۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ لوگ کہیں گے کہ اگر ایسا ہی رہے گا تو لوگ کچھ نہیں کرینگے تاج اچھالے جائیں گے اور یہ اچھالے گئے ہیں ۔ فرانس میں بادشاہ کا سر کاٹا گیا تھا ۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…