جسٹس دوست نے کہ مغڑبی قوانین میں احتساب کا تصور نہیں ہے اے کے ڈوگر نے کہا کہ یہ تصور اسلام سے آیا ہے ۔ جسٹس دوست نے کہا کہ مغرب زدہ ذہن کے لوگ ہیں تو پھر ہمارے قانون میں کیا لکھا ہو گا ۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ بہت سی چیزیں واضح طور پر کہہ سکتا ہوں اعتماد کرنا بھی اسلام سے آیا ہے ۔ جسٹس دوست نے کہا کہ ہم اگر غلام ہیں تو پھر کیسے ہیں اے کے ڈوگر نے کہا کہ ہم ذہنی طور پر اتنے پست ہں کہ ہم اپنا ذہن استعمال ہی نہیں کرتے ۔ جسٹس سرمد جلال نے کہا کہ ہم نے آپ کو چھیڑا اب نہیں چھریں گے آپ نے ہمیں غلام ہی کہا تو تب بات کہی ہے ۔ ڈوگر نے کہا کہ ابتدائی اختیارات عوام کے عطا کردہ ہیں جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ قرار داد مقاصد کو آئین کا حصہ 1985 میں بنایاگیا ۔ قرار داد مقاصد کو آئین کا حصہ اس وقت بنایا گیا جب آئین کو بنے کافی سال ہو گئے تھے ۔ آئین کو قرار داد مقاصد کے اصولوں کے مطابق تشکیل دیا گیا ۔ اس کو آئین کا حصہ بنانے کی ضرورت نہ تھی جسٹس آصف نے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہے کہ قرار داد مقاصد آئین کی دفعات کو کنٹرول کرتی ہے ۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ آئین کو جنرل کلازز ایکٹ اپلائی نہیں کرتا اگر آئین بنانے کی قوت اسمبلی کو تھی بدلنے کا اختیار بھی اسی کو تھا جب اسمبلی آئین بنا دیتی ہے تو وہ خود غیر فعال ہو جاتی ہے یہ بات ہو چکی ہے طاقت بڑھائی جا سکتی ہے کم نہیں کی جا سکتی جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا تھا جب آئین بن جاتا ہے تو اس میں ترمیم ہو سکتی ہے آئین جب بن جاتا ہے تو اس کو بہتر بنانے کے لئے ترمیم کی جا سکتی ہے ۔ جسٹس آصف نے کہا کہ جب قوم نیا آئین چاہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں ؟