میجر جنرل بلال اکبر نے کہا کہ سانحہ صفورا کے دہشت گردوں کی گرفتاری بڑی کامیابی ہے۔ شہر میں امن قائم کرنے کے لئے اسلحہ لائسنسز کی جانچ پڑتال انتہائی ضروری ہے، کراچی میں امن کے لئے اسلحہ لائنسز کی جانچ پڑتال بہت ضروری ہے، حکومت ضروری سمجھے تو گزشتہ 5 برسوں میں جاری کئے گئے تمام اسلحہ لائسنس منسوخ کردیئے جائیں۔ اس کے علاوہ رینجرز کو اپنے طور پر کارروائی کا اختیار دیا جائے۔میجر جنرل بلال اکبر کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہونے والے واقعات میں 15 فیصد فرقہ وارانہ جرائم ہیں جبکہ 70 فیصد جرائم آپس کے جھگڑے اور تنازعات ہیں جبکہ شہر میں قائم بعض مدارس دہشت گردی میں بھی ملوث ہیں۔قبل ازیں اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ واقعے میں 10 دہشت گرد ملوث ہیں جبکہ انکا گروہ 125 ملزمان پر مشتمل ہے۔کراچی شہر میں 14 سے 15 فیصد پڑھے لکھے افراد بھی جرائم میں ملوث ہیں۔کراچی میں 4500 مدارس ہیںجن میں سے 3 سے 5 فیصد مدارس دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ختم کر دی ہیں۔