اسلام آباد(نیو ز ڈیسک)اندھا دھند جعلی ڈگریاں چھاپنے والی کمپنی ایگزیکٹ کے کراچی آفس میں ایف آئی اے نے پھر چھاپہ مارا ، شعیب احمد شیخ نے وکیل کے ذریعے ایف آئی اے کو تحریری بیان جمع کرا دیا.دوسری طرف ایف بی آر نے بھی کمر کس لی ، کمپنی کے اثاثوں اور ٹیکس کی تفصیلات بھی مانگ لیں۔تفصیلات کے مطابق جعلی ڈگریوں کی عالمی منڈی سجانے والی کمپنی ایگزیکٹ کے کراچی آفس میں ایف آئی اے اہلکار ایک بار پھر پہنچے۔ ملازمین سے پوچھ گچھ کے بعد ریکارڈ چیک کیا اور منفرد فراڈ کے منصوبہ ساز کمپنی کے سی ای او شعیب احمد کو تحریری طور پر ایف آئی اے پہنچ کر بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت دی۔ ایگزیکٹ انتظامیہ نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ سی ای او شعیب احمد اپنا بیان آج ریکارڈ نہیں کرا سکتے۔ اندھا دھند جعلی ڈگریاں بانٹنے والی کمپنی ایگزیکٹ کی مذموم کارروائیوں کا راز فاش ہوتے ہی ایف آئی اے بھرپور تحقیقات کر رہی ہے۔ قبضے میں لیے گئے سامان ، کاغذات اور کمپیوٹرز کی باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق چھاپہ مار ایف آئی اے ٹیم کو بین الاقوامی اہمیت کے حامل سرٹیفکیٹس اور مختلف سفارتخانوں کی دستاویزات بھی ملی ہیں۔ قبضے میں لیے گئے 40 کمپیوٹرز کی ڈی کوڈنگ کے لیے فرانزک ماہرین کی ٹیم کام کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈیٹا ملنے کے بعد معلوم ہو سکے گا کہ کون کون سی کمپنی اور شراکت دار اس لوٹ مار میں حصہ دار تھے۔ راولپنڈی میں ایگزیکٹ کے د فتر سے جعلی ڈگریاں ، امریکی محکمہ خارجہ کا جعلی تصدیق نامہ ، جعلی سرٹیفکیٹ اور جعلی مہریں بھی ملیں جس کے بعد ایگزیکٹ کے دفاتر سیل کر دیئے گئے۔ ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کی پاکستان سے آپریٹ ہونے والے ویب سائٹس کے سروس پرووائیڈرز سے ریکارڈ مانگ لیا ہے جس کی مدد سے آن لائن ڈگریوں کی خریدوفروخت کا ریکارڈ حاصل کیا جائے گا۔ دوسری طرف راولپنڈی میں 23 ملازمین کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دے دی گئی جبکہ 2 ملازم اب تک ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جن کے بیان آج ریکارڈ ہونا ہیں ادھر جعلی ڈگریوں کا عالمی کاروبار منظر عام پر آنے کے بعد ایف بی آر نے بھی ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف کمر کس لی ہے۔ کمپنی کے اثاثوں اور ٹیکس کی تفصیلات مانگ لی ہیں ، ذرائع کے مطابق امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کے آج کمپنی کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا جائے گا۔