منگل‬‮ ، 15 جولائی‬‮ 2025 

این آ ر او کیس میں سپریم کورٹ کے قانونی نکات غیر متعلقہ تھے،جسٹس ثاقب نثار

datetime 19  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جسٹس میاں ثاقب نے کہا کہ پاکستانی لوگ اسٹیک ہولڈرز ہیں اگر وہ تحفظات کا اظہار کرتے ہیں تو عدلیہ جائزہ لے سکتی ہے۔ خالد انور نے کہا کہ جج انصاف دیتا ہے یا نہیں عام آدمی کو عدلیہ کی آزادی بارے علم نہیں ہے اس میں حرج کیا ہے کہ کسی جج کو کہہ دیا جائے وہ انصاف نہیں دے گا۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ کوئی ایسی اسٹڈی مطالعہ ہے کہ جن لوگوں کو پارلیمانی کمیٹی نے مسترد کر دیا اور اب وہ کام کر رہے ہیں تو وہ کس طرح سے نظام چلا رہے ہیں؟ خالد انور نے کہا کہ اگر ایک سال پریکٹس نہ کی جائے اور جج بن جائے بعد میں وہ فارغ ہو جائے تو پھر وہ پریکٹس سے بھی جاتا رہے گا کسی کے قابل ہونے یا نہ ہونے بارے 1 سال کا عرصہ بہت زیادہ ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے تھوڑا عرصہ بھی کافی ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم پارلیمانی کمیٹی کے اختیارات کا جائزہ لے رہے ہیں آرٹیکل 175A کے سب آرٹیکل 12 کا جائزہ لیں کہ پارلیمانی کمیٹی 14 روز نامزد افراد کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔ مسترد کرنے کی وجوہات بھی بتانا پڑیں گی اکثریتی رائے سے فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ اگر کمیٹی کسی نامزد کو منظور نہیں کرتی تو اس حوالے سے وزیراعظم کے ذریعے وجوہات بتانا پڑیں گی۔ وہ سادہ سا بھی تو کہہ سکتے تھے کہ ہم اس کو مناسب نہیں سمجھتے اس کی وجوہات کمیشن کو بھجوانے کی کیا ضرورت رکھی گئی ہے۔ کمیشن کسی اور کو نامزد کرے گا۔ وجوہات دینے کے بعد بھی معاملہ ختم نہیں ہوتا اس ایکسرسائز کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا مقصد جوڈیشل کمیشن کے روبرو اس پر دوبارہ مشاورت کرتا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی ایک اہم فنگشن ادا کر رہی ہے۔ منیر بھٹی کیس بھی ایک مسئلہ پیدا کرتا ہے وہ ایک اختلافی فیصلہ ہے پارلیمانی کمیٹی کی سماعت ان کمیرہ ہوتی ہیں ہر پارلیمنٹیرین کا احترام کرتے ہیں ملک انہوں نے بتایا آمروں نے نہیں کیا پارلیمانی کمیٹی کی وجوہات برقرار رکھی جا سکتی ہیں یا نہیں۔ منیر بھٹی کیس کا فیصلہ کھلی مداخلت ہے۔ خالد انور نے کہا کہ منیر بھٹی کیس کا تفصیل سے فیصلہ نہیں کر سکا۔ میں آپ کی سپورٹ کرتا ہوں جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ انہوں نے اچھا پوائنٹ اٹھایا ہے اس سے قبل یہ بات نہیں کی گئی تھی میں نے یہ فیصلہ لکھا ہے جسٹس میاں ثاقب نے کہا کہ منیر بھٹی اچھا اضافہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا پارلیمانی کمیٹی کسی نامزدگی کو بغیر کسی وجوہات کے مسترد کر دیتی ہے اور اگر وہ جوڈیشل کمیشن کو دوبارہ جائزے کے لئے بھجواتی ہے تو محض ہم نے اس کو مسترد کر دیا ہے آپ بھی دیکھ لیں۔ خالد انور نے بھارتی آئین کے بعض آرٹیکلز کا بھی حوالہ دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دو روز آپ کو سن چکے ہیں آپ کے پاس جمعرات تک کا وقت ہے کہ دلائل مکمل کر لیں۔ خالد انور نے کہا کہ وہ کوشش کریں گے کہ دلائل مکمل کر سکیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…