جمعہ‬‮ ، 24 اکتوبر‬‮ 2025 

این آ ر او کیس میں سپریم کورٹ کے قانونی نکات غیر متعلقہ تھے،جسٹس ثاقب نثار

datetime 19  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ان کو چھوڑ کر آپ آگے بات کریں سٹیٹ بنک کے افتتاح کی تقریر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ مگر آپ چھوڑیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ کیا کہیں گے کہ آئین میں کی گئی تبدیلیاں کیا بنیادی آئینی ڈھانچے کو تقویت دیتا ہے یا اس سے نقصان ہوا ہے۔ آئین میں ہونے والی تبدیلیوں کو آپ آئینی ڈھانچے میں بھی تبدیلی قرار دیتے ہیں یا نہیں؟ خالد انور نے کہا کہ تبدیلی تو آئے گی مگر کوئی خاص نہیں ہو گی جمہوریت کی ماضی میں ناکامی بارے میں مطالعہ کیا۔ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ کیا آپ نے بنیادی تبدیلی محسوس کی ہے یا نہیں خالد انور نے کہا کہ اسلام ہر طرح کی رہنمائی فراہم کرتا ہے اقتدار اعلیٰ کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اور عوام دیئے گئے اختیار کو استعمال کرتا ہے۔ اگر آئینی ڈھانچہ ایسا ہے کہ شفاف انتخابات نہیں ہو سکتے تو پھر یہ تبدیلی نہیں ہے۔جسٹس ثاقب نے کہا کہ آپ نے بنیادی آئینی ڈھانچے کے دو تصور دیئے ہیں کیا یہ تصورات مضبوط ہوتے ہیں یا ان کے خلاف ورزی ہوئی ہے کیا پارلیمنٹ کو اس طرح کا کوئی اختیار مل گیا ہے کہ وہ بنیادی آئینی ڈھانچے سے ہٹ کر کوئی اختیار استعمال کر سکے۔ خالد انور نے کہا کہ اگر بات صرف پڑھنے کی حد تک ہے تو کوئی تبدیلی نہیں آتی ہے اگر بات فعال ہونے کی ہے تو تبدیلی آتی ہے۔ عدلیہ مقننہ انتظامیہ ہمارے آئینی بنیادی ڈھانچے کے تین ستون ہیں ان میں تبدیلی نہیں آئی مگر ان کو چلانے میں تبدیلی آئی ہے۔ جسٹس ثاقب نے کہا کہ کیا آپ ایک مثال دے سکتے ہیں کہ جس سے فرق آیا ہو۔ خالد انور نے کہا کہ جمہوریت کا حوالہ دوں گا۔ بھارتی پارلیمنٹ کی بات کروں گا وہاں آئین و قانون میں کسی طرح سے بھی ماورا کوئی اقدام کیا جا سکے۔ آئین میں بگاڑ صرف امر کرتے ہیں پارلیمنٹ صرف ختم کر سکتی ہے۔ 175 اے کے تحت جوڈیشل کمیشن کا قیام ججوں کی اکثریت پر مشتمل ہے سوال یہ اٹھتا ہے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے کیا فرق پڑا ہے تو اس میں بہت بڑا فرق آیا ہے۔ ججوں کا تقرر اصل آئین میں صرف انتظامیہ کا اختیار تھا جو وہ مرضی کرتی تھی کر لیتی تھی اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کا تقرر سوائے چیف جسٹس کے سب انتظامیہ کے پاس تھا چیف جسٹس کے اختیارات پر 18 ویں ترمیم نے کچھ قدغن لگائی ہے۔ اسلامی تاریخ دیکھیں تو مشاورت کا ذکر تو موجود ہے پارلیمنٹ کا کہیں ذکر نہیں جو خلیفہ ہو گا اس پر مشاورت ہو گی پاکستان میں 18 ویں ترمیم میں صرف ایک شخص کو تقرر کا اختیار نہیں دیا گیا وہ غلطی بھی کر سکتا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوز پاکستان


افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…