اسلام آباد(نیوز ڈیسک) دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بنائے گئے قومی ایکشن پلان کے تحت ملک بھر سے 30 ہزار کے قریب مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں 140 افراد ایسے بھی ہیں جو دشمن خفیہ ایجنسیوں کی معاونت کر رہے تھے۔ ان جاسوسوں کو بلوچستان، کراچی اور قبائلی علاقے سے حراست میں لیا گیا۔ایک قومی روزنامہ کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دشمن ایجنسیوں کے جاسوسوں کو کراچی، بلوچستان اور قبائلی علاقے سے حراست میں لیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر 16813 افراد کو خیبرپختونخوا، 5720 کو سندھ، 2650 افراد کو پنجاب، 3466 کو بلوچستان، 747 کو اسلام آباد، 9 کو آزاد کشمیر، 28 کو گلگت بلتستان اور 179 افراد کو قبائلی علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ یہ گرفتاریاں خفیہ اداروں کی جانب سے مرتب کی گئی 742 رپورٹس کی بنیاد پر کی گئیں۔وفاقی کابینہ کے ایک سینیئر رکن نے بتایا کہ دشمن خفیہ ایجنسیوں کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے انٹیلی جنس آپریٹنگ سسٹم کو بہتر بنانے اور معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ غیرملکی اداروں کے ناپسندیدہ آپریشنز روکنے کے لیے قانون کا سہارا لینے پر بھی غور ہو رہا ہے۔ ایک وزیر نے بتایا ہے کہ ان دنوں وزیراعظم نواز شریف اپنے سینئر وزرا سے مشاورت کر رہے ہیں
کہ کیسے دوست ملکوں سے رابطہ کرکے معاملہ سلامتی کونسل سمیت عالمی فورمز پر اٹھایا جائے جبکہ دفتر خارجہ کو ہدایت کردی گئی ہے کہ پاکستان میں مداخلت کرنے والے ممالک پر سفارتی دباو¿ ڈالنے کیلیے دوست ممالک سے رابطے کیے جائیں۔ انھوں نے بتایا کہ اجلاس میں ملٹری انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کا کردار بھی زیربحث آیا ہے۔