رمادی (نیوز ڈیسک)عراق کے سب سے بڑے صوبے کے دارالحکومت رمادی میں حکام کے مطابق شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے سرکاری فورسز کو پسپا کر کے شہر پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔تاہم امریکہ نے رمادی پر دولتِ اسلامیہ کے قبضے کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال ابھی’ غیر واضح ہے اور مقابلہ کیا جا رہا ہے اور ان حتمی بیان دینا قبل از وقت ہے۔‘رمادی پر دولتِ اسلامیہ کے مکمل قبضے سے کچھ دیر پہلے ہی ملک کے وزیراعظم نے افواج کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے مورچے نہ چھوڑیں اور صوبہ انبار میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑائی جاری رکھیں اور اس کے ساتھ انھوں نے شہر کے تحفظ کے لیے شیعہ ملیشیا کو تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا۔اتوار کی رات کئی دن کی شدید لڑائی کے بعد عراقی فوج اور پولیس افراتفری میں پسپا ہو گئی۔دولتِ اسلامیہ نے شہر کے مرکز پر حملے کے بعد سرکاری فورسز کے کمانڈنگ ٹھکانوں پر قبضہ کر لیا ہے۔دولتِ اسلامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شہر پر اس کے جنگجوؤں نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ فوج کی 8ویں بریگیڈ کے اڈے پر بھی قبضہ کیا گیا ہے۔دولتِ اسلامیہ کے مطابق عراقی سکیورٹی فورسز کی جانب سے اڈے میں پیچھے چھوڑے جانے والے کئی ٹینکوں اور میزائل لانچرز پر قبضہ کر لیا ہے۔صوبہ انبار کے گورنر ہاؤس میں ایک اعلیٰ اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے پر بی بی سی کو تصدیق کی کہ رمادی اس وقت دولتِ اسلامیہ کے مکمل کنٹرول میں ہے اور شہر سے تمام فوجی نکل گئے ہیں۔ایک عراقی فوجی اہلکار کے مطابق فوجی رمادی سے مشرق کی جانب واقع شہر الخالدیہ کی طرف پسپا ہوئے ہیں۔ایک دوسرے سرکاری اہلکار کے مطابق جمعرات کو شروع ہونے والے دولتِ اسلامیہ کے تازہ حملے میں عام شہریوں سمیت اب تک 500 کے قریب لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور شہر میں پھنسے ہوئے لوگوں کا دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں قتلِ عام کا خدشہ ہے