کہ ہم نے انسانی اور مالی وسائل کو بھر پور طریقے سے استعمال میں لانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا ہے جن میں تجارت کا فروغ ، سرمایہ کاری میں اضافہ ، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ، سڑکوں اور ریل رابطوں کی تعمیر اور توانائی کے حوالے سے تعاون میں اضافہ شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے کثیر ملکی توانائی منصوبوں پر تیزی سے پیشرفت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ میں نے پاکستان کے اس عزم کو بھی اجاگر کیا ہے کہ ہمیں دفاع اور سیکیورٹی شراکت داری کے حوالے سے تعلقات کو مزید گہرائی دینا ہو گی۔ جس کے لئے سرحد کے ساتھ تعاون اور انسانی وسائل کو فروغ دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے افغان صدر کو افغانستان کی حمایت کے سلسلہ میں علاقائی اور بین الاقوامی عوامل میں پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا ہے۔ 2015 ء4 کے دوران قلب ایشیاء4243استنبول عمل کے شریک چیئر کے طور پر ہم افغان ترجیحات اور خواہشات کے مطابق معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے بھائی صدر اشرف غنی کو دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی اور ترقی کیلئے اپنے مکمل تعاون کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں اور خطے میں امن اور استحکام کے مشترکہ اہداف کیلئے ہم مل کر آگے بڑھتے رہیں گے۔