متحدہ قومی موومنٹ کے سابق کارکن کو سزائے موت دیئے جانے سے قبل جیل اور اس کے ارگرد کے علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔لیویز، بلوچستان کانسٹیبلری اور فرنٹیئر کور کے اہلکار صولت مرزا کے تازہ ترین ڈیتھ وارنٹس کے اجرائکے بعد سے جیل کے احاطے میں گشت کرتے رہے۔جیل ذرائع کے مطابق صولت مرزا نے مچھ کے جوڈیشل مجسٹریٹ سے درخواست کی تھی کہ ان کی سزا ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی جائے۔صولت مرزا کو پہلے 19 مارچ کو سزائے موت دی جانی تھی مگر اس سے ایک رات قبل ٹی وی چینیلز پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو فوٹیج میں ان کی جانب سے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے دیگر رہنماوں کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے جانے کے بعد اس سزا پر عملدرآمد روک دیا گیا تھا۔بعد ازاں ایک جوائنٹ تفتیشی ٹیم صولت مرزا کے ایم کیو ایم کے رہنماوں پر الزامات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔