انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے گذشتہ ہفتے صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹس جاری کیے تھے۔صولت مرزا کے یہ بلیک وارنٹ تیسری بار جاری کیے گئے، پہلی بار 19 مارچ اور دوسری بار یکم اپریل کو ان کی پھانسی موخر کی جاچکی ہے۔صولت مرزا کی اہلیہ نگہت مرزا اور بہن کی جانب سے گزشتہ دنوں اس کی پھانسی پر عمل درآمد رکوانے کے لئے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ سے کئی باردرخواستیں کی گئی تاہم ان درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے صولت مرزا کی سزائے موت کو برقرار رکھا گیا۔اس سے قبل بھی صولت مرزا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں سندھ ہائیکورٹ نے 2000ء اور سپریم کورٹ نے 2001 میں مسترد کردی تھیں اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے سزائے موت کی نظر ثانی کی درخواست بھی 2004 میں مسترد کردی تھی۔صولت مرزا کی اہلیہ اور بہن نے کراچی گذشتہ دنوں پریس کانفرنس کے دوران صدر،وزیراعظم اور آرمی چیف سے صولت مرزا کی پھانسی کی سزا کو مو¿خر کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاکہ مقتولین کے گھر والوں سے معافی نامے کے حوالے سے بات چیت کی جاسکے۔ان کا یہ بھی موقف تھا کہ صولت مرزا نے جرائم میں شریک جن افراد کی نشاندہی اپنے ویڈیوبیان میں کی تھی ان کو بھی مقدمے میں نامزد کرکے تفتیش کی جائے اور اس وقت تک صولت مرزا کی پھانسی کی سزا پرعمل درآمد مو¿خر کردیا جائے۔تاہم عدالتوں کی جانب سے تمام اپیلیں مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔