اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ یمن میں ایک فرقہ پرست گروہ کے خلاف فضائی جنگ اس کی خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے سازش کو ناکام بنانے کی غرض سے شروع کی گئی تھی۔انھوں نے یہ بات مکہ مکرمہ میں علماء کے ایک اجتماع سے خطاب میں کہی ہے۔ان کا یہ خطاب ان کے ایک مشیر نے پڑھ کر سنایا ہے۔انھوں نے کہا کہ ”آپریشن سے یمن کو دہشت گردی کی آماجگاہ بننے ،خانہ جنگی اور وہاں دوسرے ممالک ایسی صورت حال پیدا ہونے سے بچا لیا گیا ہے”۔شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب یمن کی مدد کرنا چاہتا ہے، اس نے اس ملک کو خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے ضرر رساں سازش کا مرکز بننے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔سعودی مملکت نے یمن میں بحران کے حل کے لیے تمام پ±رامن ذرائع بروئے کار لانے کے بعد حوثیوں کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا۔انھوں نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ”سعودی عرب اور اس کی قیادت میں اتحاد میں شامل دوسرے ممالک نے یمن اور اس کے برادر عوام کو ایک ایسے گروپ سے بچانے کے لیے مہم شروع کی تھی جو گہری فرقہ وارانہ بنیاد کا حامل ہے”۔ان کا اشارہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب تھا۔انھوں نے کہا:”یمنی باغی پڑوسی ممالک اور خاص طور پر سعودی عرب کو ڈرا دھمکا رہے ہیں،وہ غیرملکی قوتوں کی مدد سے تقسیم کے بیج بونا چاہتے ہیں اور پورے خطے میں ان کے اثرات کو پھیلانا چاہتے ہیں’سعودی فرمانروا کا کہنا تھا کہ فرقہ واریت کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنے کی یہ ایک مثال ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ حوثیوں کو یمن کے بعض داخلی گروپوں کی بھی حمایت حاصل ہے جو اپنے ہی طے شدہ سمجھوتوں کو توڑنے کی تاریخ رکھتے ہیں
مزید پڑھیے:دنیا کی محبوب ترین بلا لوچ نیس مونسٹر!
۔وہ یمن کے معزول صدر علی عبداللہ صالح اور ان کی وفادار ملیشیاو¿ں کا ذکر کررہے تھے جو حوثی باغیوں کی حمایت کررہے ہیں اور ان کے شانہ بشانہ صدر عبد ربہ منصور ہادی کی وفادار فورسز کے خلاف لڑرہے ہیں۔