پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

جوڈیشل کمیشن ،تحریک انصاف کے 5 مزید گواہ 11 مئی کو جرح کے لئے طلب

datetime 8  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اس ڈاکومنت سے لاعلم ہو سکتے ہیں کمیشن نے کہا کہ پیرزادہ ڈاکومنٹس کی فہرست دیں گے سلمان اکرم راجہ کے کے آغا کی موجودگی میں سیکرٹری الیکشن کمیشن سے اس بات بارے بات کریں اور کل تک اس کا جواب دیں۔ پھر اس بارے کمیسن فیصلے کرے گا۔ پیرزادہ نے کہا کہ ہفتے کو وہ اس کی فہرست دے دیں گے۔ و ہ جرح جاری رکھیں گے وہ سمجھتے ہیں کہ ریکارڈ بھی ساتھ ساتھ آتا رہے گا۔ اس دوران اعتزاز احسن اور پیرزادہ کے درمیان کچھ دیر تبادلہ خیال ہوتا رہا۔ پیرزادہ نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن کا انچارج کون تھا تو گواہ نے کہا کہ وہ خود تھے اور باقی لوگ ان کے نگرانی میں کام کرتے رہے۔ پیرزادہ نے پوچھا کہ آپ مستقل ملازم تھے یا عارضی ملازم تھے کیا آپ نے اپنی معاونت کے لئے حکومت سے لوگ مانگے تھے گواہ نے بتایا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب راﺅ افتخار ان کی معاونت کرتے رہے ہیں ان کے ساتھ رابطہ رہا۔ جب بھی کوئی مدد کی ضرورت پڑی ان سے بات کی تھی۔ پیرزادہ نے کہا کہ آپ 9 مئی تاریخ کی شام کو راﺅ کو کوئی ٹیلی فون کیا تھا گواہ نے کہا کہ انہوں نے راﺅ افتخار کو فون کرنے سے انکار کیا اور نہ اس دن انہوں نے کسی اور کو کوئی ٹیلی فون کیا۔ پیرزادہ نے کہا کہ آپ یہ نوٹس لے کر کیا آئے ہیں۔ اس پر گواہ نے کہا کہ یہ اپنی یاداشت کے لئے لائے ہیں راﺅ افتخار نے 7 مئی کو ٹیلی فون کیا تھا۔ بائنڈنگ ‘ نمبرنگ کے لئے کچھ لوگ چاہئے تھے اس لئے انہوں نے ٹیلی فون کیا تھا۔ بیلٹ پیپرز اسلام آباد میں تھے اور پرنٹنگ پریس کے پاس تھے‘ کتنے پیپرز کی بائنڈنگ کرنا تھی تو انہوں نے کہا کہ تعداد بارے ان کو معلوم نہیں ہے ایسی لیبر چاہئیے تھی جو بائنڈنگ اور نمبرنگ بیلٹ پیپرز کی کر سکے۔ 100 سے 200 افراد کی درخواست کی تھی مجھے یہ یاد نہیں کہ انہوں نے کس جگہ سے بندے بھیجنے کی بات کی تھی‘ بندے فراہم کر دیئے گئے تھے۔ 7 مئی سے 8 مئی کی رات تک (درمیانی رات) کو یہ لوگ کام کرتے رہے 78 افراد کا تعلق لاہور سے تھا یہ 7 اور 8 مئی کی درمیانی شب آئے تھے۔ پرنٹنگ میں مہارت والے بندے نہیں مانگے تھے۔ پیرزادہ نے کہا کہ بیلٹ پیپرز اسلام آباد میں تھے بندے آپ نے لاہور سے منگوائے؟ گواہ نے کہا کہ جی ہاں تاہم لوگوں کے اصل پتہ جات سے وہ واقف نہ تھے۔ یہ اردو بازار لاہور سے آئے تھے یہ 9 مئی تک کام کرتے رہے۔ مجھے معلوم نہیں ہے کہ کام کا آخری وقت کون سا تھا جب یہ ختم کیا گیا۔ یہ راﺅ افتخار نے درخواست کی تھی جس پر عمل کیا گیا۔ راﺅ افتخار نے راولپنڈی اور لاہور الیکشن کمیشن سے درخواست کی تھی کام مکمل ہونے کے بعد ریٹرننگ افسران کو بیلٹ پیپرز کب بھجوائے گئے کے سوال پر گواہ نے کہا کہ یہ وہ کیسے کہہ سکتے ہیں انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ کتنے لوگوں سے کام لیا گیا اور کتنے واپس بھجوائے گئے۔ مختلف حلقوں کے بیلٹ پیپرز تھے مگر وہ تعداد نہیں بتا سکتے۔ میرا ان لوگوں سے کوئی تعلق نہیں رہا کہ کام پر لوگ پہنچے تھے یا نہیں یا بیلٹ پیپرز بھجوائے تھے۔ بیلٹ پیپرز بھجوائے جانے کا تمام تر ریکارڈ موجود ہے۔ ایشو کرنے کا ڈلیوری چالان (ان وائس) ان کے دفتر میں موجود ہیں لیبر کو پرنٹنگ پریس والوں نے پیسے دیئے تھے اور یہ دفتر اسلام آباد میں ہے۔ پیرزادہ نے کہا کہ آپ کی ذمہ داری نہیں تھی کہ آپ معلوم کرتے کہ یہ بیلٹ پیپرز کہاں کہاں جا رہے تھے۔ گواہ نے کہا کہ یہ میری ذمہ داری تھی پرنٹنگ پریس میں ان کی ایک نمائندہ موجود تھا۔ 9 مئی کو راﺅ افتخار نے کوئی کال نہیں کی تھی۔ انہوں نے 7 مئی کو آخری کال کی تھی انہیں یہ یاد نہیں کہ موبائل فون پر کال کی تھی یا پی تی سی ایل پر۔ مگر اتنا یاد ہے کہ راﺅ افتخار کو ان کے موبائل پر کال کی تھی۔ فارم نمبر 14 کے بارے میں وہ جانتے ہیں۔ فارم 15 پر بیلٹ پیپرز کی گنتی کی جاتی ہے۔ فارم نمبر 14 اور 15 کے مسنگ کی کوئی شکایت نہیں ملی۔ پیرزادہ نے کہا کہ بیلٹ پیپرز سمیت دیگر چیزیں بیگ میں ڈالے جاتے ہیں فہرستیں بھی …. آپ کے ساتھ جاتی ہیں یا نہیں گواہ نے کہا کہ جاتی ہیں انگوٹھے کے نشانات کی تصدیق کے لئے فہرستیں جاتی ہیں فارم 14 اور 15 بھی ساتھ جاتے ہیں ریٹرننگ افسر کو بھجواتے ہیں وہ پھر آتے تقسیم کرتے ہیں۔ بیلٹ بکس‘ الیکٹورل اول 14‘ 15 فارم‘ سیاہی بھی …. کو بھجوائی جاتی ہے۔ ریٹرننگ افسر ایک ایک بیگ کھولتا ہے اور پریزائدنگ افسران کو سامان تقسیم کرتا ہے۔ ریزرو میٹریل وہ اپنے پاس رکھتے ہیں



کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…