کمیشن نے کارروائی کا آغاز کیا تو الیکشن کمیشن پنجاب محبوب انور دوبارہ پیش ہوئے اس دوران تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نہ تھے ان کا نتظار کیا گیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ جب تک پیرزادہ نہیں آئے پہلے ان کو سن لیا جائے۔ میرا انحصار پولنگ بیگز پر ہے ان کو کھولا جائے‘ کمیشن نے کہا کہ شہادتوں کے ریکارڈ کرنے کے بعد آپ کی درخواست سنیں گے۔ پیرزادہ نے پوچھا کہ کل عدالت سے جانے کے بعد اب تک کیس کے سلسلے میں آپ کا کوئی رابطہ ہوا ہے محبوب انور نے کہا کہ ایسا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ پیرزادہ نے کہا کہ آپ نے اخبار پڑھا ہے آج کا۔ انگریزی اخبار کا حوالہ دیا ہے۔ محبوب انور نے کہا کہ وہ کسی سے نہیں ملے حفیظ پیرزادہ نے کمیشن میں اخبار پیش کیا کہ انہوں نے یہاں سے جانے کے بعد ملاقات کی ہے۔ اس کو بھی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ جس کو کمیشن نے ریکارد کا حصہ بنانے کا حکم دیا۔ پیرزادہ نے کہا کہ کسی ریٹرننگ آفیسر نے کوئی درخواست دی ہو اس پر سابق الیکشن کمسنر نے بتایا کہ انہیں صرف انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی فہرست دی گئی تھی کوئی درخواست نہیں ملی تھی۔ پیرزادہ نے کہا کہ ہم نے ایک ڈاکومنت داخل کرا رکھا ہے اس کا جائزہ لیا جائے۔ الیکشن کمیشن نے تمام حلقوں بارے تفصیلات جاری کی تھیں یہ اس بارے ہے اور یہ پنجاب کے تمام حلقوں کی تفصیل ہے۔ انہوں نے یہ تفصیل اضافی بیلٹ پیپرز کے حوالے سے ہے جو الیکشن کمیشن نے جاری کی تھی۔ شاہد حامد نے کہا کہ یہ تفصیل پیش کرنے کا کیا فائدہ ہے اس پر کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ یہ گواہ سے کچھ پوچھنا چاہتے ہیں۔ کمیشن نے گواہ سے پوچھا کہ آپ نے ڈاکو منٹ دیکھا ہے اس پر گواہ نے کہا کہ یہ ڈاکومنٹ اس کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا ہے جس پر کسی کے دستخط بھی نہیں ہیں۔