مختلف تھا لیکن تقریباً ساری بات ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے الزامات پر ہوئی ہے اور کونسل نے متفقہ طور پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل نے متفقہ طور پر یہ قرارداد منظور کی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ سندھ کونسل کا یہ اجلاس پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، سندھ کے صدر سید قائم علی شاہ پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتا ہے اور ان کے تمام فیصلوں اور پالیسیوں کی تائید کرتا ہے۔ اجلاس آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے خلاف ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے نازیبا اور گھٹیا الزامات کی شدید مذمت کرتا ہے اور اپنے اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ پارٹی کا ایک ایک کارکن اپنی عظیم قیادت کا سپاہی ہے اور ذوالفقار مرزا جیسے احسان فراموش اور گھٹیا عناصر کا ہر فورم پر بھرپور مقابلہ کیا جائے گا اور اپنی قیادت پر آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کا اصل سرچشمہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور عوام ہےں۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو پہلے اس بات کی شکایت تھی کہ ان کے لوگوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے۔ ان کو چاہئے تھا کہ وہ سیشن کورٹ میں جاتے لیکن انہوں نے اس کے بعد کلاشنکوف اور اسلحہ کے زور پر شہر بند کرایا۔ تھانے پر دھاوا بول دیا اور کلاشنکوف اور اسلحے کی نمائش کرتے رہے۔پہلے انہوں نے خود اپنی عدالت قائم کی اور طاقت دکھانا شروع کی۔ اب ان کو عدالتیں یاد آگئی ہیں اور عدالتوں میں جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شخص پہلے بھی اسمبلی میں اس طرح کی باتیں کرتا تھا اور اب باہر بیٹھ کر یہ باتیں کرتا ہے اور یہ خود ثنائی میں مصروف شخص ہے۔ ان پر مقدمات بنے ہیں جو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہیں اور عدالت نے انہیں تین دن کی ضمانت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بکتر بند گاڑی پر فائرنگ بھی کی ہے اگرچہ اس میں کوئی موجود نہیں تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ شاید وہ اپنا نشانہ پکا کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس کا خیال رکھا جائے اور ان کے گھر میں داخل نہیں ہو۔ اس لئے پولیس ان کے گھر سے دور کھڑی تھی۔ مرزا عدالت میں جانے کے بجائے مختلف بہانے بنا کر گھر سے نہیں نکلے حالانکہ وہاں پر پولیس موجود نہیں تھی اور تھی بھی تو گھر سے دور تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور تین دن کی ضمانت ملی ہے۔ دیکھتے ہیں اس کے بعد کیا ہوتا ہے۔ معاملہ اب عدالت میں ہے اور عدالت نے ہی فیصلہ کرنا ہے۔ 21 ویں ترمیم کے بعد دہشت گردی کا مقدمہ زیادہ سنگین ہے۔ بالخصوص 21 ویں ترمیم کے زمرے میں آتا ہے۔ اس سوال پر کہ کیا ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے مقدمے کو فوجی عدالت میں بھیج دیا جائے گا پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دہشت گردی کا معاملہ 21 ویں ترمیم کے بعد سنگین ہے اور اس کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جاسکتے ہیں۔ اس معاملے پر ہم غور کررہے ہیں۔ اس وقت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں معاملہ ہے۔ اگر معاملہ فوجی عدالت میں گیا تو پھر ضمانت نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور زرداری میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یہ ایک ادارہ ہے۔ زرداری نے 11 سال جیل کاٹی ہے۔ پیپلز پارٹی کے لئے قربانیاں دیں بلکہ پیپلز پارٹی کو بنایا۔