جوڈیشل کمیشن کی ن لیگ کو گواہوں کی فہرست سوموار تک پیش کرنے کی ہدایت

7  مئی‬‮  2015

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل پر مشتمل تین رکنی کمیشن نے جمعرات کے روز انتخابی دھاندلی بارے تحقیقات جاری رکھیں اس دوران کمیشن نے سابق الیکشن کمشنر پنجاب انور محبوب پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ جو کچھ جانتے ہیں اس کے صحیح صحیح جواب دیں انہوں نے حلف اٹھایا کہ کمیشن کے حوالے سے کسی کو کچھ نہیں بتائینگے جو سوالات پوچھے جارہے ہیں ان کے جوابات دیں ۔ انور محبوب نے عبدالحفیظ کے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر طے کرتاہے کہ کتنے بیلٹ پیپر چھاپنے ہیں وہ لکھ کر دیتا ہے ہر حلقے میںووٹرز کی تعداد سے زیادہ بیلٹ پیپر چھاپے جاتے ہیں انہیں یہ نہیں معلوم کہ کتنے حلقوں کے اضافی بیلٹ پیپر چھاپے گئے ہیں انہیں یہ بھی یاد نہیں ہے کہ پندرہ ہزار اضافی بیلٹ پیپرز بارے کس نے درخواست دی تھی آراوز کی جانب سے درخواستوں کاریکارڈ موجود ہے چھپائی کب شروع ہوئی اسے صحیح طو پر یاد نہیں پیرزادہ نے پوچھا کہ کیا 19اپریل 2013ء کو چھپائی کا عمل شروع ہوچکا تھا اس پر انور محبوب نے کہا کہ یہ عمل پانچ مئی سے شروع ہوا میرا دفتر صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں تھا چھبیس مارچ کو جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی سے ملاقات ہوئی ۔ ملاقات عام نوعیت کی تھی جس میں انتخابی امور کے علاوہ کوئی معاملہ زیر بحث نہیں آیا اس دوران حفیظ پیرزادہ نے انہیں پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے بھجوائے گئے خط کا پوچھا تو انہوں کہا کہ انہیں اس حوالے سے صحیح طور پر یاد نہیں الیکشن کمیشن کے جواب پر اپنے دستخط پہنچانے سے بھی انہوں نے انکار کیا ۔ پیرزادہ نے ان سے پوچھا کہ بیلٹ پیپرز کس طرح پہنچائے گئے کیا یہ براہ راست کارروائی کارپوریشن سے آراوز کو ہوئی اس پر سابق الیکشن کمیشن پنجاب نے بتایا کہ یہ طریقہ کار کے مطابق بیلٹ پیپرز بھجوائے گئے اور براہ راست کارپوریشن سے آر اوز کو یہ بیلٹ پیپرز بھجوائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ انتخابات سے تین روز قبل تک انتخابی سامان مذکورہ حلقوں تک پہنچانے میں ہم کامیاب نہیں ہوئے تھے اضافی بیلٹ پیپر بھی چھاپے گئے اور یہ ویسے بھی چھاپے جاتے ہیں اور اس حوالے سے اضافی بیلٹ پیپرز کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو انہوں نے تحریری طور پر آگاہ بھی کیا تھا ۔

 



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…