اسلام آباد(نیوزڈیسک)معروف صحافی اور کالم نگارجاوید چودھری نے اپنے تازہ ترین کالم میں لکھا ہے کہ اگر جوڈیشل کمیشن سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو بھی طلب کر لیتا ہے تو کیا ہوگا؟ یہ بھی ایک دلچسپ منظر ہو گا‘ چودھری صاحب کمیشن کی کارروائی کا فریق بننا چاہتے ہیں‘ یہ 14 اپریل کو کمیشن میں تحریری درخواست جمع کرا چکے ہیں” مجھے بھی فریق بنایاجائے“ کمیشن اگر افتخار محمد چودھری کو بلا لیتا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ کو سابق چیف جسٹس سے جرح کا موقع مل جاتا ہے تو پھر میاں نواز شریف کی سیاسی مشکلات کا آغاز ہو جائے گا‘ کیوں؟ کیونکہ پوری دنیا جانتی ہے افتخار محمد چودھری اور جسٹس خلیل رمدے دوست اور جوڈیشل کالونی میں ایک دوسرے کے ہمسائے تھے اور رمدے خاندان کے شریف فیملی اور پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلقات بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں‘ جسٹس خلیل رمدے کے ایک بھائی چودھری اسد الرحمن نے سات بار پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا‘ یہ 2013ئ کے الیکشن میں بھی ن لیگ کے ٹکٹ پر این اے 94 ٹوبہ ٹیک سنگھ سے قومی اسمبلی کا حصہ بنے‘ جسٹس خلیل رمدے کے دوسرے بھائی محمد فاروق کی بہو عائشہ رضا فاروق بھی مارچ 2015ئ میں ن لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئیں جبکہ الیکشن کے بعد جولائی 2013ئ کو جسٹس خلیل رمدے کے صاحبزادے مصطفی رمدے کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی تعینات کیا گیا تھا ‘ پاکستان بار کونسل کے اعتراض اور تقرری کے خلاف پٹیشن پر مصطفی رمدے نے ایک سال بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا‘ حفیظ پیرزادہ کو جرح میں کمال حاصل ہے‘ یہ یقینا افتخار محمد چودھری سے کمیشن کے سامنے خلیل رمدے سے دوستانہ تعلقات کا اعتراف کروالیں گے‘ یہ ان سے یہ تصدیق بھی کرائیں گے ”آپ نے خلیل رمدے کو ریٹائرمنٹ کے بعد ایڈہاک جج تعینات کیا تھا“ یہ رمدے خاندان کے شریف فیملی سے تعلقات کے ثبوت بھی پیش کریں گے‘ یہ ان سے یہ بھی پوچھیں گے آپ نے الیکشن 2013ئ سے قبل الیکشن کمیشن کے سیکرٹری ‘ ایڈیشنل سیکرٹری افضل خان اور ڈی جی الیکشن کمیشن شیر افگن کو کتنی بار عدالت اور کتنی بار چیمبر میں بلایا اور آپ نے اس دوران اہم ترین مقدموں کو سائیڈ پر رکھ کر الیکشن کمیشن کے غیر اہم ایشو کو اتنی اہمیت کیوں دی؟ یہ فخرالدین جی ابراہیم سے بھی پوچھیں گے آپ 23 اکتوبر 2012ئ کو چیف جسٹس سے کیوں ملے اور ان سے عدلیہ سے آر اوز لینے کی درخواست کیوں کی؟ آپ کو یہ مشورہ کس نے دیا تھا؟حفیظ پیرزادہ افتخار چودھری سے یہ بھی پوچھیں گے آپ نے عدلیہ سے آراوز کیوں نامزد کئے؟ آپ نے 8 اپریل 2013ئ کو آر اوز سے خطا ب کیوں کیا؟۔ حفیظ پیرزادہ سپریم کورٹ سے آراوز کی تقرری کا خط جاری ہونے کے بعد سپریم کورٹ اور افتخار چودھری کا ٹیلی فون ریکارڈ بھی طلب کریں گے اور یہ آراوز کو بھی جرح کیلئے بلانے کی درخواست کریں گے‘یہ افتخار چودھری سے یہ بھی پوچھیں گے‘ آپ الیکشن میں اتنی دلچسپی کیوں لے رہے تھے اور آپ کے کون کون سے دوست آپ کو ریٹائرمنٹ کے بعد صدر پاکستان دیکھنا چاہتے تھے؟۔