اسلام آباد(نیو زڈیسک)افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں جنگ بندی پر اتفاق نہ ہوسکا، تاہم فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ ایک غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق، افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات قطر کے شمالی ساحلی شہر الخور میں ہورہے ہیں۔ مذاکرات میں افغان طالبان کا 8رکنی وفد حصہ لے رہا ہے جس کی نمائندگی شیر محمد عباس ستنکزئی کررہے ہیں، جبکہ افغان حکومت کی نمائندگی صدر اشرف غنی کے کے چچا قیوم کوچئی کررہے ہیں، افغان طالبان وفد میں شریک ایک نمائندے نے غیر ملکی خبر ایجنسی سے بات چیت میں بتایا کہ مذاکرات کے دوران ہم نے اپنے مطالبات اور شرائط تحریری شکل میں افغان حکومت کے سامنے پیش کیں، طالبان نمائندے کے مطابق مذاکرات کے دوران قیوم کوچئی نے افغان طالبان کو بھائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ لڑائی بند کردیں اور جنگ بندی کا اعلان کریں، قیوم کوچئی نے طالبان پر زور دیا کہ وہ افغانستان آئیں اور افغان آئین کا احترام کریں، مذاکرات کے دوران طالبان نے موقف پیش کیا، جب تک اس وقت لڑائی بند نہیں کی جاسکتی جب تک افغان سرزمین پر غیر ملکی فوجیں موجود ہیں، جس کے جواب میں افغان حکومت کا موقف تھا کہ زیادہ تر غیر ملکی فوجیں پہلے ہی جاچکی ہیں اور صرف تربیتی کے مقصد سے کچھ تعداد باقی ہے اور اگر طالبان جنگ بندی کا اعلان کردیں تو باقی فوجیں بھی افغانستان سے چلی جائیں گی، طالبان نمائندے کے مطابق، مذاکرات بغیر کسی اتفاق رائے کے ختم ہوئے تاہم بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، اور اس سلسلے میں مزید مذاکرات اب آئندہ ماہ متحدہ عرب امارات میں ہوں گے، افغان اور طالبان ذرائع کے مطابق، مذاکرات میں امریکا، چین اور پاکستان کے نمائندے بھی شریک تھے، پاکستان نے مذاکرات میں شرکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے تاہم مذاکرات کا خیر مقدم کیا ہے