وائس چانسلر ڈاکٹر قیصر کہتے ہیں سندھ کی موجودہ حکومت ناکام ترین ہے۔ اگر گزشتہ برس ستمبر میں قتل ہونے والے ڈاکٹر شکیل اوج کے قاتل گرفتار کیے ہوتے تو وحید الرحمان قتل نہ ہوتے۔ لیکن تجزیہ کار کہتے ہیں کہ معاملہ اتنا بھی سیدھا اور سادہ نہیں۔ جامعہ کراچی کے اندرونی معاملات میں بھی خاصی گڑ بڑ ہے۔ اور بیرونی عناصر کا جامعہ کے معاملات میں عمل دخل بہت زیادہ ہے اور انہی بیرونی عناصر کو ادارے کی اندرونی سیاست کیلئے استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔
مارچ 2013 سے اپریل 2015 تک کراچی میں چار سینئیر اساتذہ کا قتل یقیناٰ پریشان کن ہے۔ پہلے پروفیسر سبط جعفر، ڈاکٹر جاوید قاضی پھر ڈاکٹر شکیل اوج اور اب ڈاکٹر وحید الرحمان کا قتل کسی منصوبہ کی کڑیاں ہوں یا الگ الگ وارداتیں مگر بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔۔۔ اور ڈاکٹرز کے بعد اساتذہ کے بیرون ملک انخلا کا بھی خدشہ بڑھتا جارہا ہے۔
کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے نئے طریقے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں