اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی خزانے میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے اراکان اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے اور سب سے کم ٹیکس دینے والوں میں جے یو آئی ( ف ) کے قانون ساز شامل ہیں جبکہ 40 ارکان نے ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرائے یا زیرو ٹیکس ظاہر کیا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق شیخ فیاض الدین نے سب سے زیادہ 13.32 ملین روپے جبکہ پشین سے تعلق رکھنے والے مولوی آغا محمد نے سب سے کم انکم ٹیکس ادا کیا۔ صفر ٹیکس دہندگان کو دیکھیں تو اس کیٹگری میں بھی ن لیگ 21 ارکان اسمبلی کے ساتھ ٹاپ پر ہے جبکہ پی ٹی آئی 8 اراکین‘ پی پی 4‘ ایم کیو ایم 2‘اے این پی‘ جے آئی‘ جے یو آئی (ف) کے ایک ایک رکن اس فہرست میں شامل ہیں‘ ٹیکنالوجی بزنس کے ماہر تارک وطن پاکستانی شان رضوی نے ٹیکس ڈائریکٹری کا تجزیہ کر کے اعداد و شمار مرتب کئے ان کے مطابق اسمبلی میں 10 ٹاپ ٹیکس دہندگان میں سے 9 کا تعلق مسلم لیگ ن اور ایک کا پی پی سے ہے۔ حیران کن طور پر سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے 3 ارکان کا تعلق جنوبی پنجاب اور 2 کا رحیم یار خان سے ہے جبکہ رحیم یار خان کے شیخ فیاض 13.32 ملین روپے کے ساتھ اول نمبر پر ہیں ن لیگ کے چوہدری افتخار نذیر (خانیوال) 9.07 ملین روپے کے ساتھ دوسرے اور رحیم یار سے ن لیگ کے میاں امتیاز احمد 6.98 ملین روپے کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ ن لیگ کے حمزہ شہباز 4.88 ملین روپے ٹیکس دے کر چوتھے اور پی پی کی فریال تالپور 2014ءمیں 4.82 ملین روپے انکم ٹیکس ادا کر کے پانچویں نمبر پر ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف 4.72 ملین روپے کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہیں۔ ن لیگ کے دیگر چار اراکان قومی اسمبلی میں ٹاپ 10 میں شامل ہیں ان میں بھون داس 4.11 ملین روپے‘
مزید پڑھئے:قرآن مجید کی پیش گوئی سچ ثابت ہوئی
اسپن یار ایم بھنڈارا 3.62 ملین‘ عمر ایوب 3.48 ملین اور چوہدری شہباز بابر 3.14 ملین روپے شامل ہیں ہیں۔ اس حوالے سے سیاسی جماعتوں کا تقابل دلچسپ ہے۔ پی پی کے ارکان فریال تالپور ٹاپ پر ہیں۔ ان کے بعد سید غلام مصطفیٰ 2.67 ملین‘ عامر علی مگسی 1.98 ملین‘ ایاز سومرو 1.09 ملین اور مہرین رزاق بھٹو 1.04 ملین روپے ٹیکس دے کر پی پی کی فہرست میں آگے ہیں۔ تحریک انصاف کے ٹیکس دہندگان میں رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی 1.53 ملین روپے کے ساتھ اول ہیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری 1.12 ملین روپے‘ امجد علی خان 834174 روپے‘ قیصر جمال 820769 روپے اور غلام سرور خان 717767 روپے کے ساتھ پی ٹی آئی کے زیادہ ٹیکس دینے والوں میں شامل ہیں۔ سہیل منصور خواجہ ایم کیو ایم کے سب سے زیادہ ٹیکس 3.09 ملین روپے والوں میں ٹاپ پ۰ر ہیں‘ انہیں ذاتی حیثیت میں 75 ملین روپے سے زیادہ کا ٹیکس دینے پر پاکستان بھر میں سب سے زیادہ ٹیکس دہند ہونے کے باعث ماضی مین ستارہ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔ بدقسمتی سے یہ اعزاز ملنے کے بعد ان کے ٹیکس میں کمی ہونے لگی۔ خواجہ منصور کے بعد متحدہ کے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والوں میں محمد علی راشد 2.94 ملین روپے‘ سنجے پروانی 715238 روپے‘ سید علی رضا عابدی 493890 روپے اور کشور زہرا 490016 روپے شامل ہیں۔ مذہبی سیاسی جماعت جے یو آئی (ف) کی ٹاپ ٹیکس اقلیتی خاتون رکن قومی اسمبلی آسیہ ناصر ہیں جنہوں نے 106377 روپے تیکس دیا‘ ان کے بعد مولانا قمر دین 55902 روپے‘ جمال الدین 41241 روپے‘ عالیہ کامران 31377 روپے اور مولانا گوہر 31377 روپے شامل ہیں۔ قومی اسمبلی کے پانچ سب سے کم ٹیکس دینے والوں میں جے یو آئی (ف) کے مولوی آغا محمد 1886 روپے‘ ن لیگ کے عزیر خان 3366 روپے‘ پی پی کی شمس النساء8635 روپے‘ ن لیگ کے سید عاشق حسین شاہ 11021 روپے اور جماعت اسلامی کے صاحبزادہ یعقوب 11174 روپے شامل ہیں۔ صفر ٹیکس دہندگان یا ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والے 40 ارکان قومی اسمبلی میں ن لیگ کے 2‘ پی ٹی آئی کے 8‘ پی پی کے 4‘ ایم کیو ایم کے 2 اور دیگر چھوٹی جماعتوں کے ہیں۔ کرپشن کے خلاف لڑنے والے آزاد ایم این اے جمشید دستی ٹیکس نہ دینے والوں میں شامل ہیں۔ صفر ٹیکس دہندگان میں ن لیگ کے وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر ‘ وزیر فوڈ سیکیورٹی سکندر حیات بوسن‘ وزیر مذہبی امور سردار یوسف‘ طارق فضل چوہدری‘ عالم داد لالیکا‘ چوہدری جعفر اقبال‘ صاحبزادہ ناصر سلطان‘ چوہدری ندیم عباس‘ ڈاکٹر شیزرا منصب علی‘ فیض الرحمٰن‘ ملک سلطان محمود‘ نذیر احمد جٹ‘ راﺅ اجمل خان‘ سردار شفقت حیات خان‘ شہاب الدین‘ سید عاشق حسین بخاری‘ سید جاوید علی شاہ‘ وحید عالم خان‘ عبدالرحمان کانجو‘ سرزمین خان اور طارق اقبال چوہدری شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے 8 صفر ٹیکس والوں میں ڈاکٹر عارف علوی‘ اظہر جدون‘ مراد سعید‘ امیر اللہ مروت‘ عقیب اللہ‘ داور خان کنڈی‘ گلزار خان اور مجاہد علی شامل ہیں۔ اس کیٹگری میں پی پی کے چار ارکان قومی اسمبلی میں مخدوم امین فہیم‘ غلام ربانی کھر‘ سردار کمال خان چانگ اور شاہ جہاں بلوچ شامل ہیں‘ اس حوالے سے ایم کیو ایم کے دو ارکان سلمان خان بلوچ اور سجاد احمد شامل ہیں۔