اسلام آباد (نیوز ڈیسک) انتخا بی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن میں سیاسی جماعتوں نے تین سوالوں کے جوابات جمع کرا دیئے ہیں اور اب دھاندلی کی تحقیقات کا معاملہ کمیشن پر چھوڑ دیا جماعت اسلامی ، تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے جواب داخل کیا ہے جواب میں تحریک انصاف نے کہا ہے مسلم لیگ ن ہر صورت میں الیکشن جیتنا چاہتی تھی اس لئے ن لیگ نے الیکشن سیل کے ذریعے دھاندلی کا منصوبہ بنایا ۔ پنجاب اور بلوچستان سے غیر قانونی طور پر نشستیں حاصل کرنا مسلم لیگ ن کے منصوبے میں شامل تھا منصوبہ سازوں نے منظم دھاندلی کا منصوبہ اعلی قیادت کو دیا جو ریکارڈ ہمارے پاس تھا یا جہاں تک ہماری رسائی تھی اس کی حد ہم نے جمع کرا دیا ہے اب دھاندلی کا فیصلہ جوڈیشل کمیشن خود کرے ۔ الزامات سے متعلق شواہد اور ممکنہ حد دھاندلی بارے تمام معاملات کمیشن میں پیش کر دیئے ہیں کمیشن میں ہمارا دیگر جماعتوں کا کردار یہ نہیں ہے کہ ہم سب الزامات ثابت کریں تحریک انصاف وفاق اور صوبے میں اپوزیشن میں ہے دیگر جماعتوں اور ہمارا کردار استغاثہ کا نہیں ہے الزامات ثابت کرنے کی ساری ذمہ داری سیاسی جماعتوں پر نہیں ڈالی جا سکتی ۔ تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ ریکارڈ تک رسائی حاصل نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ دھاندلی نہیں ہوئی کمیشن آئین اور قانون کی روح کا احترام کرے جہاں تک ہمارا کام تھا ہم نے کر دیا ہے اب باقی کام کمیشن کا ہے کمیشن اپنا کردار ادا کرے ۔ مسلم لیگ ق نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ منظم دھاندلی ہوئی ہے نگران حکومت میں شامل لوگ اور موجودہ حکومت کے لوگوں میں رابطہ تھا جس کی بنیا د پر دھاندلی کرائی گئی ۔ جوڈیشل کمیشن میں جماعت اسلامی نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمشنر کی ذمہ داری تھی تاہم انہوں نے یہ ذمہ دار پوری نہیں کی دھاندلی ثابت کرنا اب جوڈیشل کمیشن کا کام ہے ۔
مزید پڑھئے:قکرینہ کپور نے بھی منی بننے کی ٹھان لی
الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد نہیں کرایا اس سلسلے میں سینکڑوں شکایات الیکشن کمیشن کو بجھوائی گئی ۔ جماعت اسلامی آئین و قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے ہم یہ چاہتے ہیں کہ قانون کی حکمرانی ہو ۔ کراچی اور حیدر آباد میں ایم کیو ایم کے سیکٹر انچارج دھاندلی میں ملوث تھے ۔ بعض چیزیں سامنے نہیں آ سکیں ۔