اسلام آباد /پشاور /مظفر آباد /گلگت /کوئٹہ (نیوزڈیسک)آزاد کشمیر – گلگت بلتستان وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں تیز ہواﺅں کے ساتھ بارشوں اورژالہ باری نے تباہی مچادی پشاور میں جاں بحق افراد کی تعداد 48ہوگئی - نشیبی علاقے زیر آب آگئے - جس کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے -پاک فوج کے جوانوں نے امدادی کام شروع کر دیئے سینکڑوں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایاگیا - کئی علاقوں میں بجلی بھی بحال کر دی گئی جبکہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پشاور، ہزارہ اورمالاکنڈ ڈویژن میں تیز بارش کا امکان ہے -قوم کو اس طرح مزید صورتحال کےلئے تیار رہنا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر - گلگت بلتستان خیبر پختو نخوا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارش اور ژالہ باری ہوئی جس کے باعث درجنوں افراد زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے 200سے زائد ہسپتالوں میں پہنچ گئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد جڑواں شہر راولپنڈی اور پشاور میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے بارش اور تیزہواو¿ں کے باعث بینظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پروازوں کا شیڈول متاثر ہوا اندرون ملک جانے والی آٹھ پروازیں منسوخ کردی گئیں اور بیرون ملک سے آنے والی پروازیں کا رخ دوسروں شہروں کی جانب سے موڑ دیا گیامحکمہ موسمیات کے مطابق اسکردو اورگلگت کیلئے کوئی بھی پرواز نہیں جاسکے گی کراچی اورلاہور سے اسلام آباد آنے والی پروازیں بھی تاخیر کاشکارہوئیں۔ائیرپورٹ انتظامیہ کاکہنا ہے کہ موسم کی صورتحال جونہی بہترہوگی فلائٹ آپریشن بحال کردیاجائے گا محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد میں 22 جبکہ راولپنڈی میں 7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ادھر خیبر پختون خوا میں بارش کے ساتھ کئی علاقے میں اولے بھی برس پڑے ۔ 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز آندھی نے بجلی کے دیوقامت کھمبے اور ٹرانسفارمرز بھی گرا دیئے بعض مقامات پر کھمبے اور ٹرانسفارمر گرنے سے گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں ۔ بجلی اور ٹیلی فون کے کھمبے گرنے سے پشاور اندھیرے میں ڈوب گیا ، مواصلات کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہوا کی شدت کے سامنے موٹر وے ٹول پلازہ کے بوتھ بھی نہ ٹھہر سکے آندھی سے درخت بھی جڑوں سے اکھڑ گئے ، کچے مکانوں کی دیواریں اور چھتیں بھی گر گئیں جس سے بے شمار افراد ملبے تلے دب گئے ۔ درخت اور بجلی کے پول گرنے سے راستے بھی بند ہوگئے جس سے امدادی کاموں میں مشکلات بڑھ گئیں اور انتظامیہ مفلوج ہو کر رہ گئی جس کے باعث فوج کے دستوں کو طلب کرنا پڑا پاک فوج کے جوان دن بھر امدادی کاموں میں مصروف رہے اور سینکڑوں افراد کومحفوظ مقامات پر منتقل کر دیا صوبائی محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر مشتاق علی شاہ نے بارش کو ایک چھوٹے طوفان سے تعبیر کرتے ہوئے بتایا کہ بارش کے دوران 110 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہواو¿ں نے تباہی مچائی۔انہوں نے بتایا کہ طوفان کی رفتار دم توڑ چکی ہے لیکن اگلے تین سے چار گھنٹوں تک شدید بارش متوقع ہے۔ایک بیان میں محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں پشاور، ہزارہ اورمالاکنڈ ڈویژن میں تیز بارش کا امکان ہے ۔محکمہ موسمیات کے مطابق پشاور میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 59ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، رسالپور میں 39، بالاکوٹ میں 22، سیدو شریف میں 11ملی میٹر، چراٹ میں 19، کالام 17، دیر 15 اور مالم جبہ میں 9ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ادھر محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر محمد حنیف نے پشاور میں آنے والے طوفان کو ملکی تاریخ کا تیسرا بڑا ہوائی بگولہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قوم کو اس طرح مزید صورتحال کے لیے تیار رہنا ہوگا۔انہوںنے بتایا کہ انہوں نے بتایا کہ اس طرح کا بگولہ دو سال قبل سیالکوٹ اور نو سال پہلے سرگوھا میں آیا تھا۔انھوں نے پشاور کی طوفانی بارشوں کی وجہ جنگلات کا کٹاو¿ اور آلودگی میں اضافہ قرار دیا ہے۔محمد نے بتایا کہ طوفان کے دوران چلنے والی ہوا کی رفتار ایک سو دس سے ایک سوبیس کلومیٹرفی گھنٹہ تھی انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں طوفان کے امکانات موجود تھے تاہم اس کی شدت اس قدر ہوگی اس بارے میں اندازہ نہیں تھا۔محمد حنیف کے مطابق ہوائی بگولوں کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں آب و ہوا تبدیل ہوچکی اور اس کی سب سے بڑی وجہ جنگلات کا کٹاو¿ اور تیزی سے بڑھتی فضائی آلودگی ہے۔انہوںنے کہاکہ آنے والے دنوں میں اس طرح کی مزیدصورتحال دیکھنے میں آ سکتی ہے جس کےلئے ہمیں تیار رہنا ہوگا۔