اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی عدالت کی طرف سے برطانیہ میں القاعدہ کا سیل چلانے اور مانچسٹر اور نیویارک میں حملے کرنے کے الزامات کے تحت سزا پا نے والے پاکستانی طالب علم عابد نصیر کے والد نصر اللہ خٹک نے کہا ہے کہ امریکی عدالت نے ان کے بیٹے کے خلاف فیصلہ سناتے وقت انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا بلکہ بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے سزا سنائی گئی۔انھوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ایپل دائر کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔پشاور میں برطانوی نشرےاتی ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نصر اللہ خٹک نے کہا کہ انھیں یقین نہیں تھا کہ ان کے بیٹے کو سزا ہوگی کیونکہ برطانیہ میں بھی ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا تھا۔’فیصلہ آنے کے بعد آج صبح ان کے اپنے بیٹے عابد سےٹیلی فون پر بات ہوئی ہے، ان کی باتوں سے لگ رہا تھا کہ ان کا حوصلہ بڑا بلند ہے بلکہ وہ مجھے تسلیاں دے رہا تھا۔‘بابا فکر نہ کریں۔۔۔ میں بہت جلد رہا ہوجاو¿ں گا: عابد نصیر کی والد کو ہ انھوں نے بتایا کہ ’عابد نے مجھے کہا کہ بابا فکر نہ کریں میں اس سزا کے خلاف اپیل کروں گا اور بہت جلد رہا ہوجاو¿ں گا۔‘نصر اللہ خٹک نے مزید کہا کہ انھیں اس فیصلے پر کوئی رنجیدگی نہیں بلکہ وہ اور ان کا خاندان صبر سے کام لیں گے کیونکہ شاید یہی اللہ کو منظور تھا۔انھوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے جس بنیاد پر فیصلہ دیاگیا ہے اس میں انصاف کو تقاضوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا کیا گیا ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد پیش کئے گیے ہیں۔ان کے مطابق وہ اور ان کے خاندان کے تمام افراد کا حوصلہ بدستور برقرار ہیں اور اس فیصلے کے خلاف امریکی عدالت میں بہت جلد اپیل دائر کی جائےگی۔خیال رہے کہ پشاور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی طالب علم عابد نصیر کو 2009 میں برطانیہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر مانچسٹر میں شاپنگ سنٹر کو نشانہ بنانے کی سازش کا الزام لگایا گیا تھا۔ تاہم برطانیہ میں ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا جس کے بعد انہیں رہا کردےا۔