بائیسویں ترمیم قبول نہیں‘فضل الرحمن،انتخابی دھاندلیاں جلد بے نقاب کرینگے‘زرداری

1  مارچ‬‮  2015

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ایک بار پھر سینٹ الیکشن میں ہار س ٹریڈنگ روکنے کے لئے 22ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینٹ الیکشن میں باقی چار دنوں میں اس ترمیم کی منظوری ناممکن ہے‘ پیپلز پارٹی‘ جے یو آئی اور اے این پی کے ترمیم پر یکساں تحفظات ہیں‘ 22ویں آئینی ترمیم وہ چاہتے ہیں جو پارلیمنٹ سے باہر ہیں ان کو اندر لانا ہماری نہیں حکومت کی ذمہ داری ہے‘ وزیراعظم ہاﺅس کے اندر گھسنے کی کوشش کرنے والے اب پارلیمنٹ میں گھسنا چاہتے ہیں‘ وہ اتوار کو منسٹر کالونی میں مولانا فضل الرحمن کی طرف سے دیئے گئے ظہرانہ کے بعد میڈیا سے مشترکہ بات چیت کررہے تھے۔ سابق صدر زرداری نے کہا کہ 2013ءکے انتخابی نتائج کو ہم نے تحفظات کے باوجود قبول کیا‘ ہم دھاندلیوں کو جلد وائٹ پیپر کے ذریعے بے نقاب کرینگے‘ بلاول سے اپنے اختلافات کی خبروں کو بچگانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اکلوتے بیٹے سے اختلافات کیسے ہوسکتے ہیں‘ ذوالفقار مرزا کے بارے میں زرداری نے کہا کہ جس پر احسان کرو اس کے شر سے ڈرو‘ قبل ازیں دونوں رہنماﺅں کے درمیان سینیٹ انتخابات ، ملکی سیاسی صورتحال سمیت دیگر امور پر طویل مشاورت ہوئی ، ملاقات میں جے یو آئی (ف) کے اکرم درانی اور پیپلز پارٹی کی طرف سے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف شریک ہوئے‘ قبل ازیں مولانا فضل الرحمن کی طرف سے سابق صدر کے اعزاز میں انتہائی پرتکلف ظہرانہ دیا گیا جس میں ان کی درجن کے لگ بھگ لذیذ ڈشوں سے تواضع کی گئی۔ ظہرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن پرانے رفیق ہیں ، ان کی جانب سے دی گئی دعوت پر شکریہ ادا کرتا ہوں ، ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سینیٹ الیکشن کا ماحول ہے اس لئے لازمی ہے کہ ملاقات میں اس پر بھی بات ہوئی ہے ۔ جے یو آئی (ف) پیپلزپارٹی اور اے این پی ایک ہی پلیٹ فارم پر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کل تک جو لوگ پارلیمنٹ کے سامنے بیٹھے تھے وہ اب پارلیمنٹ میں آنا چاہتے ہیں ، پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر بیٹھنے والے ، 22 آئینی ترمیم کرنا چاہتے ہیں ، پیپلزپارٹی 22 آئینی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے ۔ پیپلزپارٹی چالیس سال پرانی جماعت ہے ، سب کے ساتھ مراسم ہیں جو لوگ پارلیمنٹ کے باہر بیٹھے ہوئے ہیں ان کو بھی کنگھال کر دیکھ لیں کسی کا چاچا پیپلزپارٹی میں تھا تو خود پیپلزپارٹی میں ہے ، آنے والا دور پیپلزپارٹی کا ہے ، اس لئے بہت سے سیاست دان پیپلزپارٹی میں آنا چاہتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں انتخابی اصلاحات پر کوئی تحفظات نہیں مگر چار روز میں آئینی ترمیم کے خلاف ہیں ، اتنے قلیل وقت میں آئین میں ترمیم نہیں ہوسکتی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ کس قسم کے الیکشن ہوئے ہیں ، الیکشن کے نتائج کو تحفظات کے ساتھ قبول کیا ۔ پیپلزپارٹی الیکشن معاملات پر جلد وائٹ پیپر جاری کرے گی ۔ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ آفتاب شیر پاﺅ بھی اسی پلیٹ فارم پر آجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن اتھارٹی غیر جانبدار ہونی چاہیے ، کسی کے محتاج نہ ہو ، ہمیں پتہ ہے کہ الیکشن میں کیا کچھ ہوا ۔ سیاسی میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ، ہم سب کا پاکستان ہے ، سب کو سنبھالنا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ باپ بیٹے میں بھلا کیا اختلافات ہوسکتے ہیں جب بیٹا اکلوتا ہو تو اختلافات کی خبریں بچگانہ ہیں ۔ پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں لانے کے سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ تحریک انصاف کو اسمبلی میں لانا ہماری ذمہ داری نہیں جن کی حکومت ہے ان کا ذمہ ہے ۔ (ن) لیگ اور تحریک انصاف میں جتنی قربتیں بڑھیں گی اچھا ہے ، فاروق لغاری اور ذوالفقار مرزا کے بارے میں کہتا ہوں کہ بی بی نے کہا تھا کہ اس شخص سے ڈرو جس پر تم نے کوئی احسان کیا ہو ، انسان جب پاور میں ہوتا ہے تو جھک کر چلنا چاہیے ۔ مناسب وقت آنے پر بلاول بھٹو پارٹی کی باگ دوڑ سنبھال لیں گے ۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہماری ملاقات کا کوئی بڑا سیاسی ایجنڈا نہیں تھا ، موجودہ سیاسی صورتحال پر بات ہوئی ، یہ خیر سگالی کے تحت مل بیٹھنا تھا ۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…