اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پارلیمانی جماعتوں نے ہارس ٹریڈنگ کو رد کردیا، انتخابی نظام کو شفاف بنانے اور ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کا مطالبہ بھی کردیا۔اسلام آباد میں پارلیمانی پارٹیز کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمنٹرینز اپنے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے۔ چودھری شجاعت حسین اپنے دلچسپ بیانات اور چٹکلوں کے حوالے سے مشہور ہیں‘ ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے بھی ایک بہت زبردست طنز کیا‘ چودھری شجاعت کہتے ہیں کہ ”ہارس ٹریڈنگ نہیں کھوتا ٹریڈنگ ہو رہی ہے“ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ آئینی ترمیم کی حمایت کردی، ضمیر فروش ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں‘ سیاسی ایوان کے تقدس کو بیچنے والوں کو لگام دی جائے، پاکستان کے انتخابی نظام میں خامیاں موجود ہیں، ہارس ٹریڈنگ کا فوری خاتمہ ہونا چاہئے۔ راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا تمام ارکان اسمبلی بکاو¿ نہیں، اتفاق رائے سے آئینی ترمیم کی جائے، گلگت بلتستان کے انتخابات پر ابھی سے انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ ہارس ٹریڈنگ کو رد کرتے ہیں، شفاف انتخابات کیلئے طریقہ کار بنایا جائے، انتخابی نظام کو پاک و صاف کرنا چاہئے، تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے آئینی ترمیم کی جائے، حمایت کریں گے، اتفاق رائے کے بغیر ترمیم کا فائدہ نہیں۔ڈاکٹر عارف علوی بولے کہ تحریک انصاف آئینی ترمیم کی حمایت کرتی ہے، ہارس ٹریڈنگ سے پارلیمنٹ بدنام ہوتی ہے۔اے این پی کے غلام احمد بلور کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پارلیمانی پارٹیز کے اجلاس میں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا، کچھ پارٹیاں چاہتی ہیں بل پاس نہ ہو، جنہیں اپنے لوگ بکنے کا خطرہ ہے وہ بل کی حمایت کررہے ہیں، اے این پی ترمیم کیلئے اتفاق رائے کے حق میں ہے۔