اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے قیام، اٹھارہویں اور اکیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے لارجر بنچ بنانے کی سفارش کر دی۔ معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا گیا ہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فوجی عدالتوں کے قیام 18 ویں اور 21 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ عدالتی حکم کی روشنی میں وفاقی و صوبائی حکومتوں نے جواب جمع کرا دیا جبکہ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو تین روز کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ دوران سماعت ہائی کورٹ بار کے وکیل حامد خان ایڈووکیٹ نے بتایا وفاقی حکومت اور خیبرپختونخوا نے جواب جمع کرا دیے۔ باقی صوبوں نے جمع نہیں کرائے۔ صوبائی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ تحریری جواب جمع کرا دیے گئے ہیں جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ میر قاسم نے کہا سندھ حکومت نے جواب کراچی رجسٹری میں جمع کرایا ہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیے کہ سماعت اسلام آباد میں ہو رہی ہے جواب کراچی رجسٹری میں جمع کرانے کی کیا منطق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرل کا جواب بھی نہیں آیا جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں عبدالروف نے کہا ہمیں صرف نوٹس ہوا تھا جواب نہیں مانگا گیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کا ایڈووکیٹ جنرل جواب جمع نہیں کرانا چاہتا تو نہ کرائے۔ عدالت نے آئینی ترامیم کی سماعت کے لیے لارجر بنچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا جبکہ سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔