اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے رحمان ملک کو نیب کی جانب سے سنائی گئی سزا کیخلاف بدھ تک دلائل دینے کی اجازت دے دی۔سپریم کورٹ میں نیب کی جانب سے رحمان ملک کو سنائی گئی سزا کیخلاف کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے موقع پر رحمان ملک نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نواز شریف کی غیر حاضری میں دی گئی سزا کالعدم قرار دے چکی ہے جبکہ نیب عدالت نے میری غیرحاضری میں مجھے سزا سنائی۔ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا جس کے بعد میں بیرون ملک چلا گیا ، جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ سیاسی چیزیں میرے لئے غیر متعلقہ ہیں۔ ہم آپ کو پہلے بھی بہت وقت دے چکے ہیں۔عدالت آپ کی محتاج نہیں ہے۔ رحمان ملک نے استدعا کی عدالت انہیں نیا وکیل کرنے کی اجازت دے جس پر عدالت نے سزا کیخلاف بدھ تک مقدمے پر دلائل دینے کی اجازت دے دی۔ سماعت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ سیاسی جرگہ تحریک انصاف اور حکومت کے معاملات خوش اسلوبی سے حل کرانے کیلئے کوشاں ہے، نہیں چاہتے کہ حالات دوبارہ احتجاج کی جانب چلے جائیں، تحریک انصاف نے اپنے مطالبات میں لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ حکومت کسی وقت بھی جوڈیشل کمیشن بنا سکتی ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو چکی ہے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان سندھ گورننس کی بہتری کا فارمولہ بھی جلد طے ہو جائیگا۔