اتوار‬‮ ، 23 مارچ‬‮ 2025 

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

datetime 23  مارچ‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک غم زدہ دل کی چیخیں گونج رہی تھیں‘اس کے پاس دو آپشن تھے‘ وہ اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتا یا پھر وہ انہیں قرب خداوندی کی نشانی سمجھ لیتا‘ وہ دوسرے آپشن پر آ گیا‘ اس نے اس پارک میں ایک ایسی دنیا کا خواب دیکھا جہاں امداد کی کوئی سرحد نہ ہو‘ جہاں احسان کا کوئی رنگ نہ ہو اور جہاں محبت قومیت اور عقیدے کی حدوں سے پرے ہو۔

یہ شخص عبدالرزاق ساجدتھا جس نے خدمت کا کام ایک چھوٹے سے مشن کے طور پر شروع کیا اور پھر ساری کائنات اس کی مدد کو آگئی۔ وہ اپنے پرپھیلاتا چلا گیا اور اس کی اڑان کی حد 24 ممالک تک پھیل گئی‘ وہ آگے دیکھنے کی ہمت رکھتا تھا‘ سو اس وقت آنکھوں کے سارے غم اسی کے پاس ہیں‘ اسے جب اندھیروں میں چلتے ہوئے لوگ یاد آتے تھے تو اس کا دل تڑپ تڑپ جاتا تھا‘ بھولی بسری گلیوں میں‘ دھول اڑاتی سڑکوں کے اس پار۔ وہ آنکھیں جو بصارت کی حس سے محروم ہوگئی ہیں اس کے لیے بہت تکلیف دہ تھیں‘ اس نے سوچا کہ المصطفیٰ اندھیروں کو ان کا مقدر نہیں بننے دے گا سو اس نے اپنے مفت آئی کیمپوں کے ذریعے پاکستان‘ بنگلہ دیش‘ کینیا‘ گیمبیا‘ سری لنکا‘ یمن‘ شام‘ انڈونیشیا‘ ملاوی‘ نائجیریا‘ افغانستان‘عراق اور برما میں بجھتی ہوئی شمعیں جلانی شروع کر دیں۔ المصطفیٰ اس وقت تک تقریباً اڑھائی لاکھ سے زائد افراد کی بینائی بحال کر چکا ہے۔

المصطفیٰ کے محتاط ہاتھوں اور سرشار دل رکھنے والے ڈاکٹروں نے دنیا بھر میں زندگی بدل دینے والی سرجری کی‘ المصطفیٰ کے ہسپتالوں اور آئی کیمپوں میں اپنی کھوئی ہوئی بصارت کے ساتھ مریض غیر یقینی صورت حال میں پہنچے اور کھلی آنکھوں کے ساتھ چلے گئے اور پھر ارض فلسطین ‘درد کے دریا ئے غزہ میں ڈوب گئی‘جنگ کا آتش فشاں کھل گیا‘فاسفورس بم گرے‘ زمین کانپ اٹھی اور زخمیوں کی چیخیں آسمانوں سے ٹکرا ٹکرا کر لوٹ آئیں‘ کھنڈروں کے شہر نمودار ہونے لگے‘ہسپتال قبرستان بن گئے‘ المصطفیٰ کو معلوم تھا کہ اب خاموشی کوئی آپشن نہیں‘7 اکتوبر 2023 کو چیئرمین عبدالرزاق ساجد ایک اٹوٹ عزم لے کر امداد لیے مصر روانہ ہوئے‘ وہ ہلال احمر‘ اردن کے شاہی خاندان کے ہاشمی ٹرسٹ اور اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے سامنے کھڑے ہوئے‘ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اتحاد قائم کیا کہ مدد ان لوگوں تک پہنچ سکے جو سخت ضرورت مند ہوں‘ رفاہ بارڈر اور کریم ابو سالم کے راستے سے لاکھوں پاؤنڈ مالیت کی انسانی امداد غزہ کام یابی سے بھیج دی گئی۔ دوائیں‘ صاف پانی‘ کمبل‘ خیمے‘ ایمبولینس‘ ہر شے امید کی علامت بن کرپہنچی اوردکھوں سے سرگوشی کی کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔ غزہ کے ہسپتال خاک میں ملے توالمصطفیٰ نے خان یونس میں ایک فیلڈ ہسپتال بنایا جو تباہی کے خلاف کھڑا ہو گیا‘ اس نے باقی تمام ہسپتالوں کو بھی ادویات فراہم کرنا شروع کردیں۔

مصر میں غزہ کی سرحد پر اوپن کچن قائم کیا جہاں روزانہ اہلِ غزہ کو تازہ کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔ المصطفیٰ کا ایک دستر خوان لاہور میں بھی ہے جہاں مردوں اور خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ انتظام کیا گیا ہے۔ چیئرنگ کراس کے قریب ایک ایسی جگہ بنا دی گئی ہے جہاں سے کوئی خالی پیٹ نہیں نکلتا۔ رمضان کے مہینے میں تو برکتیں اور بھی بڑھ جاتی ہیں۔ روزانہ کم از کم ایک ہزار روزہ دار ایک ساتھ روزہ افطار کرتے ہیں یہاں سے فوڈ پیکجز دوسرے شہر وں میں بھی بھیجے جاتے ہیں‘ جہاںضرورت ہوتی ہے وہاں کھانا پہنچانے کا بندوبست کیا جاتا ہے۔عبدالرزاق ساجد کی بس یہی خواہش ہے کہ بھوک کبھی کسی بچے کی ہنسی نہ چرا سکے۔

لندن کے بعد لاہور المصطفیٰ کا قلعہ ہے۔ یہاں المصطفیٰ آئی ہسپتال ہے جس کا آغاز 14 نومبر 2020ء میں کیا گیا‘ صرف چار سالوں میں موتیا کے 15,000 سے زیادہ آپریشن کیے گئے ہیں۔ اتنے کم وقت میں لاہور کی سب سے بڑی آنکھوں کی دیکھ بھال کی سہولت گاہ بن چکی ہے۔ یہاں پورے پاکستان سے آنکھوں کا مفت علاج کرانے کے لیے لوگ آتے ہیں۔ ان کا کھلے دل سے استقبال کیا جاتا ہے۔انہیں اور ان کے لواحقین کو مفت کھانا بھی دیا جاتا ہے۔ لاہور کے علاوہ اٹک اور مانسہرہ میں بھی المصطفیٰ ہسپتال کام یابی کے ساتھ چل رہے ہیں۔ اٹک اور مانسہرہ کے المصطفیٰ ہسپتال صرف آنکھوں کے نہیں بلکہ جنرل ہسپتال ہیں جہاں پر ہر طرح کی طبی سہولتیں مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔ڈھڈیال اور بحریہ انکلیو اسلام آباد میں بھی المصطفیٰ ہسپتال تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

المصطفیٰ کے معاملات صرف آئی ہسپتال اور دسترخوان تک محدود نہیں۔ یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت‘ سردیوں میں غریب خاندانوں کو رضائیاں‘ گرم کپڑے‘ جرسیاں اور گرم چادروں کی فراہمی‘ تھر اور جنوبی پنجاب کے علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی، عید الاضحی پر اجتماعی قربانی کا اہتمام‘ مساجد کی تعمیر و تزئین‘ غریب خواتین کو ہنرمند بنانے کے لیے المصطفیٰ کے ووکیشنل انسٹیٹیوٹ‘ بھٹہ مزدور خاندانوں کی آزادی کے لیے ان کے قرض کی ادائیگی‘ اجتماعی شادیوں کا اہتمام‘ سیلابوں اور زلزلوں میں متاثرہ ہزاروں خاندانوں تک راشن پہنچانے کاکام‘ مسجد اقصیٰ میں قرآن مجید کی تجوید و قرأت اور تفہیم و تشریح کی کلاسز کے لئے۔ المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ یہ سارے کام صرف پاکستان میں نہیں دنیا کے چوبیس ممالک میں کررہا ہے اور یہ سب کچھ آپ کی مدد‘ آپ کی مہربانی‘ آپ کی سخاوت سے ممکن ہورہا ہے۔ آپ ہی امید کی کرنوں کو روشنیوں میں بدل سکتے ہیں۔آئیے المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کا ساتھ دیجیے۔ یقینا اس کام سے آپ کو روحانی خوشی محسوس ہوگی۔ آپ اپنی زکوٰۃ اور صدقات المصطفیٰ ٹرسٹ کو دے سکتے ہیں۔

میں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے ساتھ ساتھ لاہور کے ایسے ادارے کو بھی جانتا ہوں جو 43 سال سے ذہنی مریض بچوں کی بحالی کے لیے کام کر رہا ہے۔ یہ ادارہ کنگ ایڈروڈ میڈیکل کالج لاہور کی شعبہ اطفال کی دماغی امراض کی ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر خالدہ ترین نے 43 سال قبل جوہر ٹائون لاہور میں بنایا تھا‘ ادارے میں آج150 بچے ایک گروپ میں اور 700 بچے دوسرے گروپ میں جنرل تعلیم کے ساتھ ساتھ فنی تربیت اور ہنر حاصل کر رہے ہیں‘ سٹاف میں 25سے زائد سائیکالوجسٹ شامل ہیں جب کہ بچوں کی تربیت میں آرٹ اینڈ کرافٹ ٹریننگ‘ کھادی‘ کپڑا بننا‘ بلاک ٹریننگ‘ ووڈ کرافٹ‘ وال ہینگینگز‘ کارپینٹری کی عملی تربیت بھی شامل ہے۔

اس سنٹر میں حیدر علی نے 1998ء میں شمولیت اختیار کی‘ دماغی عارضے کے ساتھ اس نے بچپن میں اپنا دایاں بازو بھی بجلی کے شاک لگ جانے سے کھو دیا تھا لیکن اتنی معذوریوں کے باوجود بھی یہ آج بلاک ٹریننگ کا شان دار کاری گر بن چکا ہے‘ بلال نے 2004ء میں ادارے میں شمولیت اختیار کی اور ایک عمدہ پیراک بننے کے بعد اس نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے سپیشل اولمپک جو 2007ء میں شنگھائی (چین) میں ہوا میں تین گولڈ میڈل جیتے‘ آج وہ لاہور کے ایک نمایاں ادارے میں پیراکی کے کوچ کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہے‘ یہ پاکستان کی سپیشل اولمپک ٹیم میں فٹ بال بھی کھیلتا ہے۔سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے’’ جو لوگ اللہ کو قرض حسنہ دیتے ہیں اللہ ان کے قرضے کو کئی گناہ کر کے لوٹاتے ہیں‘‘۔ اسی اصول کی بنیاد پر پاکستانی معاشرے کے خوش حال طبقے سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ حسب استطاعت اس ادارے کی بھی عملی معاونت کریں اور رمضان کے بابرکت مہینے میں اور آنے والی عید کی خوشیوں میں اور اس کے بعد بھی ان زیرتربیت بچوں کو یاد رکھیں۔
آپ اپنی امداد درج ذیل اکائونٹس کے ذریعے بھجوا سکتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے


یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…