اتوار‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2024 

سندس فاؤنڈیشن

datetime 25  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

”میرا نام سحرش اقبال ہے‘ عمر 23سال ہے‘میں پیدائش سے تھیلیسیمیا میجر کے مرض میں مبتلا ہوں‘ میری عمر جب 6 ماہ تھی تو مجھے اس مرض کی تشخیص ہوئی‘مجھے اس وقت سے لے کر اب تک ہر ماہ 2 سے 3 بار خون لگایا جاتا ہے‘ مجھے بچپن سے پڑھنے کا بہت شوق تھا‘میں نے بیماری کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم جاری رکھی اور میں آج فارمیسی ڈی کے آخری سال کی طالبہ ہوں‘ ایک تھیلیسیمیا میجر کے مریض کیلئے وقت پر خون کی

فراہمی بھی ضروری ہوتی ہے اور اسے دیگر ادویات (اضافی فولاد کے اخراج)کی بھی ضرورت رہتی ہے‘ میرا یہ سفر سندس فاؤنڈیشن کی وجہ سے کامیاب ہوا‘سندس فاؤنڈیشن کے ساتھ منسلک ہونے کے بعد مجھے بروقت خون کی فراہمی بھی ممکن ہوئی اورمجھے دیگر ادویات بھی بلا تعطل مہیا کی جاتی ہیں‘ میرے ہر طرح کے علاج معالجہ میں سندس فاؤنڈیشن میرے شانہ بشانہ رہی‘چند سال پہلے مجھ پر ایک بڑی مشکل کی گھڑی آئی‘ مجھے برین ہیمریج بھی ہوگیا‘ میرے والد غریب آدمی ہیں‘یہ میرے برین ہیمریج کے علاج اور ادویات کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتے تھے‘ اس صورتِ حال میں بھی سندس فاؤنڈیشن نے میرا بھرپور ساتھ دیا اور میں سندس فاؤنڈیشن کے تعاون سے اس مصیبت سے نکل آئی‘ سندس فاؤنڈیشن نے میری مکمل صحت یابی تک میری مالی معاونت کی جس کے لئے میں سندس فاؤنڈیشن اور تمام مخیر حضرات کا احسان کبھی نہیں بھول پاؤں گی‘ آج میں اپنی زندگی سے پوری طرح مطمئن ہوں“۔یہ پہلی کہانی تھی‘ آپ اب دوسری کہانی بھی ملاحظہ کیجئے۔”میرا نام زوہیب اعجاز ہے‘ میری عمر 24 سال ہے‘ میری عمر اس وقت 5 ماہ تھی جب مجھے تھیلیسیمیا میجر کی تشخیص ہوئی‘ تھیلیسیمیا کا نام میرے خاندان کیلئے بالکل نیا تھا‘خاندان کو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پتہ چلا اس مہلک مرض میں مبتلا مریض بھی عام لوگوں کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں‘ میرے والدین چاہتے تھے میں اس مرض کے

ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی آگے جاکر ملک کا نام روشن کروں‘میں نے اس عزم کے ساتھ اپنی تعلیم جاری رکھی اور آج میں ایم بی اے کی تعلیم حاصل کرکے اپنا کاروبار چلا رہا ہوں‘ میری تعلیم کی تکمیل کا سہرا سندس فاؤنڈیشن کے سر جاتا ہے‘یہ مجھے ہر ماہ صحت مند اور صاف خون کی چار بوتلیں دیتے ہیں‘ میں آج کامیابی کے جس مقام پر کھڑا ہوں‘ یہ سندس فاؤنڈیشن کی وجہ سے ہی ممکن ہوا“۔ اورآپ اب صبا ریاض کی کہانی بھی سنیے‘ صبا ریاض کا بچپن عام بچوں سے مختلف تھا‘

یہ رات کے اندھیرے میں چھوٹے سے دیئے کے نیچے اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی نیند میں خلل ڈالے بغیر پڑھائی میں مشغول رہتی تھی‘ اسے آج بھی یاد ہے یہ سندس فاؤنڈیشن میں ہر پندرہ دِن بعد خون لگوانے آتی تھی اوراس کی دوست متواتر سکول جاتی تھیں‘ صبا ریاض3 ماہ کی تھی جب اسے تھیلیسیمیا تشخیص ہوا‘وہ بہت چھوٹی عمر میں ہی اپنی بیماری کے متعلق کافی کچھ جان چکی تھی‘ صبا ریاض کے والد اسے خوش رکھنے کی بہت کوشش کرتے تھے‘ اس کے والد نے اسے اچھے سکول میں داخل کروایا‘

محلے کے دوسرے بچے بھی اسی سکول میں جاتے تھے مگر بعض اوقات خون کی زیادہ کمی ہونے اور ہفتے میں 2 مرتبہ خون لگوانے کی وجہ سے اس کا سکول کافی متاثر ہوتا تھا‘اس کی پڑھائی جاری رہی مگر کلاس سیون میں بہت غیرحاضریوں کی وجہ سے اسے سکول سے نکال دیا گیا مگر صبا ریاض نے ہمت نہ ہاری اور بیماری کو آڑے نہ آنے دیا‘ اس نے گھر میں رہتے ہوئے ایم اے انگلش‘ ایم اے اردو اورایم اے اسلامیات کرلیا‘اسے کتابوں سے بہت زیادہ پیار تھا‘

اس کی نشوونما اگرچہ تھیلیسیمیاکی وجہ سے عام لوگوں کی طرح نہ ہوسکی پھر بھی اس نے اپنے خواب کو پورا کرنے کی ٹھان رکھی تھی اور اس کا یہ خواب ایک کتاب لکھنا تھا‘صبا ریاض نے اپنا کیرئیر ایک استاد کی حیثیت سے شروع کیا اور آج یہ سندس فاؤنڈیشن کو اپنا پلیٹ فارم بناتے ہوئے تھیلیسیمیا کے بچوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے‘صبا ریاض کو آج بھی اس بات کی امید ہے سندس فاؤنڈیشن جیسے اداروں کی جدوجہد جاری رہی توہم اس بیماری کو اپنے معاشرے سے ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

یہ سندس فاؤنڈویشن کی ہزاروں میں سے تین کہانیاں ہیں‘ یہ ادارہ عرصہ بیس سال سے تھیلیسیمیا‘ ہیموفیلیا اور بلڈ کینسر میں مبتلا مریض بچوں کی خدمت کررہا ہے‘تھیلیسیمیا خون کی ایک ایسی بیماری ہے جس میں خون میں موجود ایک پروٹین (ہیموگلوبن) میں نقص پیداہو جاتا ہے جس کی وجہ سے خون کے سرخ خلیے جسم کے مختلف حصوں کو آکسیجن فراہم نہیں کر پاتے یوں مریض تھکاوٹ اور پیلے پن کی وجہ سے اپنی زندگی صحت مند افراد کی طرح نہیں گزار سکتے‘

ہیموفیلیا بھی خون کی ایک موروثی بیماری ہے‘اس میں مبتلا افراد میں زخم لگنے کے بعد خون نہیں رکتااور خون زیادہ بہنے کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوجاتی ہے‘ پاکستان میں ہیموفیلیا اے اور بی سے متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ ہے‘سندس فاؤنڈیشن میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کو خون کے سرخ خلیے آر بی سی فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ ہیموفیلیا کے افراد کو خون کا سفید حصہ بلامعاوضہ مہیا کیا جاتا ہے‘ منوبھائی جیسی جدت پسند شخصیت نے سندس فاؤنڈیشن میں زیر علاج بچوں کی خدمات کو مزید بہتر بنایا‘

سندس فاؤنڈیشن پنجاب کا واحد ادارہ ہے جو نہ صرف خون کے امراض میں مبتلابچوں کو خون دیتا ہے بلکہ یہ مختلف ہسپتالوں اور مریضوں کو صاف اور صحت مند خون بھی فراہم کرتا ہے‘یہ ہر سال صحت مند افراد سے بیس ہزار سے زیادہ خون کی بوتلیں بھی جمع کرتا ہے اور یہ خون مریضوں تک بھی پہنچاتا ہے۔تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا موروثی بیماریاں ہیں‘ یہ بیماریاں صرف شادی سے پہلے میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے رک سکتی ہیں‘منوبھائی نے سندس فاؤنڈیشن میں اپنا ایک پروجیکٹ سن میک شروع کیا تھا‘

یہ سٹیٹ آف دی آرٹ مالیکیولر انالیسز سینٹر ہے جس میں نوجوان نسل کو شادی سے پہلے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کی مفت سہولت دی جاتی ہے تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں تھیلیسیمیا کا شکار نہ ہوسکیں۔ اس پروجیکٹ میں شامل جدید مشینوں اور ماہرین کی انتھک محنت سے آج سندس فاؤنڈیشن پاکستان کا واحد ادارہ ہے جوتھیلیسیمیا کیرئیر ٹیسٹ کے لئے خدمات فراہم کررہا ہے‘ سند س فاؤنڈیشن نے2سالوں میں 25000لوگوں کا کیرئیر ٹیسٹ کیا‘ یہ 2030ء تک لاہورکی پوری آبادی کو اس بیماری سے متعلق آگاہی دینا چاہتا ہے‘

اس ضمن میں سندس فاؤنڈیشن کی ٹیمیں پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں جاکر طلباء کوتھیلیسیمیا کے مفت ٹیسٹ کی پیشکش کررہی ہیں‘پاکستان میں 2دہائیاں قبل تھیلیسیمیا کے مریض بچے 7یا8سال کی عمر سے زیادہ نہیں جی پاتے تھے لیکن سندس فاؤنڈیشن کی وجہ سے مریض بچوں کی عمریں اب 30سے40سال ہو چکی ہیں‘ یہ بچے تعلیمی میدان اور دیگر شعبہ جات میں بھی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھ رہے ہیں‘ تھیلیسیمیا کے مریضوں میں بارہا خون کے انتقال کے باعث فولاد کی زیادتی ہو جاتی ہے‘یہ بہت سی پیچیدگیاں پیدا کرتی ہے‘

ان سے بچاؤ کے لئے سندس فاؤنڈیشن اپنے تمام رجسٹرڈ مریضوں کو آئرن کیلیشن مفت فراہم کرتا ہے‘اس کے علاوہ مختلف وائرسز)ہیپاٹائٹس بی‘ سی) سے متاثرہ بچوں کو نہ صرف پی سی آرکے ذریعے تشخیص کی جاتی ہے بلکہ اس کے علاج انٹرفیرون تھراپی میں بھی معاونت دی جاتی ہے۔سندس فاؤنڈیشن سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ‘ پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن سے رجسٹرڈ شدہ ادارہ ہے‘ تھیلیسیمیا انٹرنیشنل فیڈریشن اور ورلڈ ہیمو فیلیا فیڈریشن سے بھی الحاق شدہ ہے‘

سندس فاؤنڈیشن کا آغاز 22 رمضان المبارک 1998ء کو تھیلیسیمیا کی ایک مریضہ سندس کے نام سے گوجرانوالہ میں کیا گیا‘ گوجرانوالہ میں تھیلیسیمیا سینٹرز اور دیگر سہولیات نہ ہونے کے باعث خون کے موذی مرض میں مبتلا بچوں کے والدین خون لگوانے کیلئے لاہور جاتے تھے‘ اس ادارے کے قیام کا مقصد اِن مریضوں کو گوجرانوالہ میں ہی یہ سہولیات فراہم کرنا تھا‘الحمدللہ گوجرانوالہ میں تھیلیسیمیا‘ ہیموفیلیا اور بلڈ کینسر کے مریض بچوں کو صحت مند خون اور اجزائے خون کی ترسیل کا کام انتہائی کامیابی کے ساتھ یقینی بنایا گیا‘

ملک کے بے شمار مخلص دوستوں اور رہنماؤں کی بدولت سندس فاؤنڈیشن نے کامیابی کے ساتھ انسانیت کی خدمت کا سفر طے کیا‘ ان دوستوں میں منو بھائی سرفہرست ہیں جنہوں نے2000ء میں بطورچیئرمین ادارے میں شمولیت اختیار کی اور اپنی باقی ماندہ زندگی سندس فاؤنڈیشن کیلئے وقف کردی اور وفات تک دِن رات خدمات سرانجام دیتے رہے‘اس کے نتیجے میں سندس فاؤنڈیشن اب پنجاب کے5شہروں (لاہور‘ گوجرانوالہ‘ فیصل آباد‘ گجرات اور سیالکوٹ) میں خون کے عطیات اکٹھے کرنے والاپنجاب کا سب سے بڑا نیٹ ورک بن گیا ہے‘

اس کا ہیڈ آفس لاہور میں ہے‘یہ ادارہ تھیلیسیمیا‘ ہیموفیلیا اور بلڈ کینسر کے 6,000مریضوں کا مفت علاج کر چکا ہے‘یہ سرکاری و نجی ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو 15لاکھ سے زائد خون کے عطیات فراہم کر چکا ہے۔منو بھائی کا خواب تھا سندس فاؤنڈیشن کی ذاتی عمارت اور جدید ہسپتال ہو جہاں تھیلیسیمیا سینٹر کے ساتھ ساتھ ایمرجنسی سے لے کر دیگر تمام امراض کے علاج و معالجہ کی سہولیات ایک ہی چھت کے نیچے مفت فراہم کی جاسکیں‘ منوبھائی کے خواب کی تعبیر کے لئے سندس فاؤنڈیشن نے گلبرگ میں اراضی حاصل کرلی ہے‘

اب جدید ہسپتال کی تعمیر کے لیے 50کروڑ روپے درکار ہیں‘صاحب ثروت خواتین و حضرات سے اس خواب کی تعبیر کے لئے بھرپور مالی معاونت کی اپیل کی جاتی ہے۔آپ اپنی زکوٰۃ اور عطیات ان اکاؤنٹس میں جمع کرا سکتے ہیں۔
میزان بینک لمیٹڈ‘شادمان کالونی برانچ‘ لاہور
برانچ کوڈ: 0209
اکاؤنٹ ٹائٹل: سندس فاؤنڈیشن‘اکاؤنٹ نمبر0102542169:
فیصل بینک لمیٹڈ‘ علامہ اقبال ٹاؤن برانچ‘ لاہور
برانچ کوڈ0142:
اکاؤنٹ ٹائٹل: سندس فاؤنڈیشن‘اکاؤنٹ نمبر0465005180111005:

 



کالم



صدقہ


وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…