اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں کہ جس کے بارے میں اسلام رہنمائی نہ کرتا ہو اس تحریر میں پیاز اور لہسن کے بارے میں بتایا جائے گا کہ پیازاور لہسن کو ہمارے نبی ﷺ کیوں پسند نہیں فرماتے تھے ہم میں سے اکثر لوگ ایسے ہیں جو کہ کچا پیاز اور کچا لہسن کھانے کو پسند کرتے ہیں لیکن وہ نبی ﷺ کے فرمان کے بارے میں نہیں جانتے کہ آپﷺ نے اس کے بارے میں کیا فرمایا اور
کچا پیاز اور لہسن کھانے سے آپ ﷺ نے کیوں منع فرمایا ہے ؟ یادرہے کہ کچے پیاز کو ہمارے ہاں سلاد میں بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے اور کچے لہسن کو مختلف بیماریوں کاعلاج سمجھ کر استعمال کیاجاتا ہے ان دونوں چیزوں کے جو فوائد ہیں ان سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن بحثیت مسلمان ہمارا یہ فرض ہے کہ ان چیزوں کے بارے میں آپﷺ کی تعلیمات کو جانیں اور آپﷺ کی تعلیمات کو مدنظر رکھتے ہوئےان چیزوں کا استعمال کریں ۔ بخاری و مسلم کی روایت ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نےفرمایا جو شخص پیاز لہسن کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اس لئے کہ فرشتے بھی ان چیزوں سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جن سے انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے مسلم کی ایک روایت کے مطابق حضرت عمر ؓ نے ایک بار خطبہ دیا جس میں فرمایا اے لوگوں تم دو ایسے درخت یعنی سبزیاں کھاتے ہو جسے میں ناپسندیدہ سمجھتاہوں پیاز اور لہسن میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا جب مسجد میں کسی آدمی سے ان دو چیزوں کی بدبو آپ محسوس فرماتے تو اس کی بابت حکم دیتے کہ اسے بقیع تک باہر نکال دو پس جو شخص انہیں کھائے تو وہ انہیں پکا کر ان کی بدبو زائل کر کے کھائے ثابت ہوا کہ لہسن اور پیاز کی بو سے جہاں انسانوں کو ناگواری محسوس ہوتی ہے وہاں فرشتوں کو بھی بد بو سے تکلیف ہوتی ہے۔ لہٰذا جو
شخص اپنے منہ اور باقی جسم کی صفائی کا خیال نہیں رکھتا وہ انسانوں کو تو تکلیف دینے کے ساتھ ساتھ فرشتوں کو بھی تکلیف دیتا ہے اور اسی وجہ سے اس سے ناگواری ظاہر کی گئی ہے اس سے انسان روحانی طور پر بھی کمزور ہوجاتا ہے لہٰذا اوراد وظائف کرنے والوں کو خاص طور پر ان سے گریز کرنا چاہئے مذکورہ احادیث میں مسجد کے اس ادب کا ذکر ہے جس میں آپ ﷺ نے
کھانے کی بعض ایسی چیزوں کا ذکر کیا ہے جو عام طور پر لوگوں کے کھانے کا جزو ہوتی ہیں اور کھانے کے بعد بھی کافی دیر تک اس کی بو محسوس ہوتی رہتی ہے آپﷺ بسا اوقات اس بارے میں بڑی سختی سے کام لیتے تھے کہ اگر کسی شخص سے لہسن یا پیاز وغیرہ کی بو آتی تو آپﷺ اسے مسجد سے نکل جانے کا حکم دیتے تھے لیکن اگر ان چیزوں کی بو کو کسی ذریعے سے
ختم کیا جاسکے یا ان کے کھانے پر اتنی مدت گزر جائے کہ ان کا اثر جاتا رہے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے جیسا کہ حضرت عمر ؓ کی حدیث سے یہ بات واضح ہوگئی ہے۔ ان باتوں سے جو نتائج سامنے آئے ہیں یہ پتہ چلتا ہے کہ کچا پیاز کھانے کو آپﷺ ناپسند فرمایا ہے نا اس کے کھانے کی کہیں ترغیب دی ہے بلکہ اس کو ناپسند فرمایا ہے اور اس کی بو کی وجہ سے اس سے
کراہت کا اظہار فرمایا ہے یہی وجہ تھی کہ اس کی بو کی وجہ سے کچا پیاز لہسن کھا کر مسجد میں آنے کو بھی منع فرمایا ہے اس لئے فرشتے بھی اس کی بو سے کراہت محسوس کرتے ہیں تو اگر اس کو استعمال بھی کیاجائے تو جلد از جلد اس کی بو کو ختم کرنا چاہئے ورنہ گھر میں رزق کے فرشتے نہیں اترتے اگر اترتے بھی ہیں تو اس کی بو کی وجہ سے جلد از جلد چلے جاتے ہیں اس لئے اپنے گھروں کو ہر قسم کی بو سے پاک رکھئے تا کہ رزق کے فرشتوں کو کسی بھی قسم کی تکلیف و تنگی محسوس نہ ہو ۔