ہجرت کے پہلے سال 4 رمضان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے راستے میں لڑنے کے لیے 30 مہاجرین پر مشتمل پہلا دستہ روانہ کیا۔ پہلی مرتبہ اسلامی پرچم بلند ہوا جس کا رنگ سفید تھا۔ اس کو حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے ساتھی حضرت ابو مرثد كناز بن الحصين الغنوی رضی اللہ عنہ نے تھاما ہوا تھا۔ مذکورہ دستے کو شام سے مکہ مکرمہ واپس آنے والے قریش کے ایک تجارتی قافلے کا راستہ روکنا تھا۔ اس قافلے کی قیادت ابو جہل کے سپرد تھی جب کہ 300 گُھڑ سوار اس کا پہرہ دے رہے تھے۔
اس سے قبل کہ مسلمان اور قریش کے کفار کے درمیان خون ریز جھڑپوں کا آغاز ہوتا جُہینہ قبیلے کے بڑے عمائدین نے امن کے وساطت کار کے طور پر مداخلت کر دی۔ اس دوران ان عمائدین نے فریقین کے ساتھ براہ راست بات چیت کے کئی دور منعقد کیے اور بالآخر اپنی پر امن کوششوں میں کامیاب ہو گئے۔ اس طرح فریقین بنا لڑائی کے اپنے مقام پر واپس چلے گئے۔ کفار کے کیمپ پر اِس سَرِیّہ کا بہت بُرا اثر پڑا اور قریش کے لوگوں کے دلوں پر ایک رعب بیٹھ گیا۔ دوسری جانب مسلمانوں پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ ان کی خود اعتمادی میں بے پناہ اضافہ ہوا اور ان کے اندر عزم سے بھرپور روح بھر گئی۔