اسلا م آباد (نیوز ڈیسک)کینیڈا کے ساحل پر واقع ایک جزیرے پر حال ہی میں ایک ایسی بوتل دریافت ہوئی ہے جس میں بند ایک خط کئی دہائیوں سے موجود تھا۔سیبل آئی لینڈ پارک ریزرو کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر کی گئی پوسٹ میں بتایا گیا کہ یہ نایاب بوتل مارک ڈویوسٹی نامی شخص کو ملی، جنہوں نے اس بوتل کو جزیرے کے ساحل پر پایا۔یہ جزیرہ کینیڈا کے صوبے نووا سکوشیا میں واقع ہے اور اس کا شمار ملک کے نسبتاً غیر معروف علاقوں میں ہوتا ہے۔
پوسٹ کے مطابق، خط کو 14 جنوری 1983 کو ایک بحری جہاز سے سمندر میں پھینکا گیا تھا۔ اگرچہ وقت گزرنے کے باعث خط پر لکھی گئی تحریر مدہم ہوچکی ہے، مگر تاریخ اور کچھ دیگر تفصیلات اب بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔خط کو جس جہاز سے پھینکا گیا، وہ ایک برٹش سپلائی جہاز تھا، تاہم اس پر سوار عملے کی معلومات تاحال دستیاب نہیں ہو سکیں۔سیبل آئی لینڈ پارک ریزرو کی نمائندہ جینیفر نکولسن کے مطابق جب بوتل کو کھولا گیا تو اندر سے سب سے نمایاں چیز الکحل کی تیز بو تھی، جو 40 سال گزرنے کے باوجود واضح طور پر محسوس کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اسی الکحل کی موجودگی کی وجہ سے خط پر موجود سیاہی کافی حد تک دھندلا چکی تھی، تاہم اس کے باوجود خط کے کچھ حصے پڑھنے کے قابل ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بوتل کے اندر 1974 کا ایک 2 ڈالر کا نوٹ بھی رکھا گیا تھا، جسے بینک آف کینیڈا نے 1996 میں سرکولیشن سے نکال دیا تھا۔یہ تاریخی بوتل اب مزید تجزیے اور محفوظ رکھنے کے لیے پارکس کینیڈا آرکائیو کے حوالے کر دی گئی ہے تاکہ مستقبل میں بھی اسے تحقیق اور نمائش کے لیے استعمال کیا جا سکے۔