نئی دہلی(این این آئی)بھارت نے روس کو ایسی ٹیکنالوجی منتقل کرنے سے بھی گریز نہیں کیا ہے جو عالمی قوتوں نے روس کو دینے پر پابندی عاید کر رکھی ہے۔ بھارت ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کے لیے ممنوعہ ٹیکنالوجی کا دوسرا بڑا سپلائر بن گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ اور یورپی حکام نے اس معاملے کو اجاگر کیا اور کہا یہ ایک چیلنج ہے کہ ولادی میر پوتن کی جنگی مشینری کو یہ ٹیکنالوجی منتقل کر کے ایندھن فراہم کیا جا رہا ہے۔
بھارت نے روس کو جو ممنوعہ آئٹمز برآمد کی ہیں ان میں مائیکروچپس ، سرکٹس اور مشینوں کے پرزے شامل ہیں۔ ان کی مالیت ماہ اپریل اور مئی کے دوران ساٹھ ملین ڈالر سے زائد رہی ہے۔ یہ اس سے پہلے کے مہینوں کے مقابلے میں دوگنا ہے جبکہ حکام کے مطابق ماہ جولائی میں یہ مزید 95 ملئن ڈالر بڑھ گئی۔ اس قدر روس کو ممنوعہ ٹیکنالوجی دینے میں اس وقت صرف چین بھارت سے آگے ہے ،اس صورت حال پر یوکرین اور اس کے اتحادی ناخوش اور مایوس ہوئے ہیں۔
ان میں سے بعض نے بھارتی سفارتی حکام کے ساتھ بھی اس بارے میں اپنی تشویش پر مبنی خیالات رکھے مگر انہیں بھارتی حکام نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے تو اس بارے میں تبصرہ کرنے سے بھی انکار کردیا ہے۔امریکی دفتر خارجہ نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ضرور بھارتی حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے اور ان کی رائے جاننے کی کوشش کریں گے کہ انہوں نے ‘روسی جنگی مشین کو ایندھن کیوں دیا؟’