واشنگٹن(این این آئی)کچھ ایسی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا صارفین کی توجہ خوب سمیٹ لیتی ہیں، جس میں دل کو چھو لینے والی کہانی موجود ہوتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایسا ہی کچھ امریکہ کے سابق فوجی اہلکار کے ساتھ ہوا ہے، جس کی زندگی میں آنے والی تبدیلی کی کہانی سوشل میڈیا صارفین کو خوب بھا گئی ہے۔سابق امریکی میرین رچرڈ میک کینی نے سب کی توجہ یوں حاصل کی، کہ وہ اسلام سے شدید نفرت کرتے تھے تاہم ان کی نفرت کب اسلام سے محبت میں بدل گئی، انہیں خود بھی علم ہوا۔رچرڈ کو اسلام سے اس حد تک نفرت تھی کہ انہوں نے ایک مسجد کو بم سے اڑانے کی تیاری کر لی تھی، انتہاپسندی اور دہشتگردی کی سوچ لیے رچرڈ مسلمانوں کو مار دینا چاہتے تھے۔
لیکن شاید قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا، یہی وجہ تھی کہ نفرت محبت میں تبدیل ہو گئی۔ رچرڈ نے بتایا کہ میرا نام رچرڈ مکینی ہے اور میں نے 25 سال امریکی فوج میں خدمات سرانجام دی ہیں۔اپنی 25 سالہ فوجی تجربے کے دوران رچرڈ نے بتایا کہ اس دوران وہ 5 مختلف لڑائیوں میں حصہ لے چکے ہیں، جس کے لیے انہیں بیرون ملک رہنا پڑا۔لیکن زیادہ تر مسلمان ممالک میں زخمی ہوا تو مجھے واپس بھیج دیا گیا۔وہ بتایت ہیں کہ میں ریٹائر ہو گیا اور پھر میں نے آبائی علاقے میں مرکزی اسلامی سینٹر کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا، رچرڈ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے مکمل تیار اور پر جوش تھے، تاہم اسی دوران انہوں نے فیصلہ کیا کہ انہیں ثبوت کی ضرورت ہے۔رچرڈ نے بتایا کہ مجھے ان لوگوں کے لیے ٹھوس ثبوت درکار تھے، جس سے میں اپنے پیاروں کو بھی بتلا سکوں کہ میں جو کر رہا ہوں بالکل صحیح کر رہا ہوں۔
مجھے جو لوگ بھی جانتے تھے، انہیں علم تھا کہ میں مسلمانوں سے کس حد تک نفرت کرتا تھا۔یہاں تک کہ مجھے ایف بی آئی والے گھر کے لان میں ہتھکڑی ڈال کر لے جانے لگے تو میری اہلیہ کو علم ہوا کہ میں بم بنا رہا تھا۔ رچرڈ رمضان کے منتظر تھے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ رمضان میں مساجد میں رش زیادہ ہوتا ہے، جو ان کے مقصد کو پورا کرنے میں مزید تقویت دیتا۔اور پھر جمعے کی نماز کے وقت رچرڈ بم دھماکہ کرنے والے تھے، 2 سال اس منصوبے پر لگانے والے رچرڈ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے قریب تھے، تاہم مسجد میں موجود مسلمانوں کی جانب سے پر تپاک اور پر اثر استقبال نے انہیں حیران کر دیا۔وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے مجھے احساس دلایا کہ میں انہی میں سے ہوں، مجھے قبول کیا حالانکہ میں اس وقت تک مسلمان نہیں تھا۔
اسی دوران نمازیوں نے رچرڈ کو قرآن مجید بھی دیا، اور کہا کہ آپ اسے پڑھیں اور اگر آپ کو کوئی سوال ہو تو پوچھیے گا۔ جس کے بعد رچرڈ نے بھی تحقیق کی اور انہیں احساس ہوا کہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں میری رائے غلط تھی۔رچرڈ نے قرآن مجید ترجمے کے ساتھ سمجھا تھا، جس کے بعد انہیں احساس ہوا کہ جو کچھ قرآن میں موجود ہے، وہ اور غیر مسلموں کو مسلمانوں سے متعلق بتائی جانے والے انفارمیشن برعکس ہے۔جس کے بعد خود رچرڈ نے بھی اسلام قبول کر لیا، دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ رچرڈ اسلام قبول کرنے کے بعد اسی عمارت کے صدر منتخب ہو گئے جسے وہ دھماکے سے تباہ کرنا چاہتے تھے۔