اسلام آباد (این این آئی)برطانوی نشریاتی ادارے نے دعوی کیا ہے کہ گزشتہ ماہ یونان کے ساحل پر پیش آنے والے ہولناک کشتی سانحے سے متعلق نئے شواہد سامنے آئے ہیں جس کے بعد سانحے سے متعلق یونانی کوسٹ گارڈ کے کردار پر مزید سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سانحے میں زندہ بچ جانے والے دو مسافروں نے بتایا ہے کہ کس طرح کوسٹ گارڈ نے انہیں مجبور کیا کہ وہ لوگ خاموش ہو جائیں تاکہ کشتی پر سوار 9 مصری باشندوں پر انسانی اسمگلنگ کا الزام عائد کر دیا جائے۔
حادثے میں زندہ بچ جانے والے مسافروں نے بتایا کہ حادثے کے بعد 9 مصری باشندوں پر انسانی اسمگلنگ کا الزام عائد کردیا گیا تھا، یونانی حکام اور کوسٹ گارڈ کی جانب سیڈرا دھمکا کر ہمیں خاموش کروایا گیا تھا کیونکہ انہیں حادثے کی ذمہ داری کسی پر تو ڈالنی تھی۔انہوںنے کہاکہ بچائے جانے کے بعد کنارے پر پہنچنے کے بعد جب سروائیورز نے یونانی حکام سے سوالات پوچھنا شروع کیے تو وہ ان پر چیخنے اور دھمکانے لگے تھے جس کے باعث ہم سچ بتانے سے خوفزدہ ہو گئے تھے کہ کہیں وہ لوگ مصریوں کی طرح ہم پر بھی انسانی اسمگلنگ کا الزام نہ عائد کر دیں۔
خبر کے مطابق حادثے کا شکار کشتی کی ایک نئی ویڈیو نے بھی کوسٹ گارڈ کے مقف پر نئے سوالات اٹھا دیے ہیں۔ یہ ویڈیو حادثے کا شکار کشتی کے متوازن تیرتے ہوئے ریکارڈ کی گئی تھی۔یونانی حکومت یا یونانی کوسٹ گارڈ کی جانب سے نئے انکشافات سے متعلق تردید یا تصدیق کرنے کیلئے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔یاد رہے کہ یونانی کوسٹ گارڈ پر پہلے ہی الزام ہے کہ انہوں نے تارکین وطن کی کشتی سے رسیاں باندھ کر اس کا توازن بگاڑ دیا تھا جس کے باعث کشتی ڈوبنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔