واشنگٹن( نیوز ایجنسیاں) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو دورہ امریکا کے دوران مختلف مقامات پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، مودی نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا مگر امریکی صدر کی ڈیموکریٹک پارٹی کے6اراکین نے مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے تقریر کا بائیکاٹ کردیا۔
بائیکاٹ کرنے والوں میں الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز، الہان عمر اور رشیدہ طلیب شامل،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تنقید ، تقریر کے دوران وائٹ ہاؤس کے باہر سکھوں نے احتجاج کیا جبکہ نیویارک کی سڑکوں پرموبائل ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ نریندر مودی سے بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں باز پرس کریں، مظاہرین نے انڈیا شیم شیم اور گو بیک مودی کے نعرے لگائے۔مظاہرے کے دوران مختلف ٹرک لائے گئے جن پر مودی کے خلاف نعرے درج تھے، سکھوں نے ٹرکوں پر اسکرین کے ذریعے مودی مخالف دستاویزی فلم بھی دکھائی، 2015 میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں اور ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے فسادات کی وجہ سے نریندر مودی کو امریکا کا ویزا جاری نہیں کیا گیا تھا، امریکی ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ بھارت اس وقت آزادی صحافت کی درجہ بندی میں 180 ممالک میں 161 ویں نمبر پر ہے۔ ان کے بقول بھارتی وزیرِ اعظم مودی سے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے کی ڈاکیومینٹری کے بعد بھارت میں اس کے دفاتر پر چھاپے بھی اس تنزلی کا باعث تھے۔ یو ایس ہولوکاسٹ میوزیم کے مطابق قتل عام کے خطرات کے اعتبار سے 162 ممالک میں بھارت 162 ویں نمبر پر ہے۔