نئی دہلی (این این آئی )میڈیا چینلز کے بعد اب سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز بھی مودی سرکار کے زیرعتاب آگئے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ٹوئٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے بھارت میں صحافتی آزادی سے متعلق انکشافات کردیے،جیک ڈورسی کے مطابق مودی سرکار نے کسان احتجاج کے دوران ٹویٹر بلیک آٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔کسان احتجاج کے ساتھ ساتھ تنقیدی صحافیوں کی آواز کا گلہ گھونٹنے کا بھی کہا جاتا تھا۔مطالبات نہ ماننے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔ جیک ڈورسی نے انکشاف کیا کہ سروس کی بندش، دفاتر پر چھاپے،حتی کہ ملازمین کے گھروں پر ریڈز کی بھی دھمکیاں دی گئیں۔بھارت میں مسلسل گرتی صحافتی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوامِ عالم میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، گذشتہ سال مودی کے خلاف ڈاکو منٹری نشر کرنے پربی بی سی کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے گئے تھے۔دوہزار بیس میں بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکومتی دبا کے مدِ نظر بھارت میں کام بند کر دیا تھا ۔ ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق بھارت ایک سو پچاس ویں نمبر پر ہے اور مسلسل گراوٹ کا شکار ہے۔